Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی ربیع الثانی ۱۴۳۱ھ - اپریل ۲۰۱۰ء

ہ رسالہ

1 - 12
زید حامد جھوٹا ہےیا پوری پاکستانی برادری ؟
زید حامد جھوٹا ہے یا پوری پاکستانی برادری ؟

الحمدللّٰہ وسلام علی عبادہ الذین اصطفی!
ہماری نوجوان نسل عام طور پر خالی الذہن اور اپنے دین و مذہب کے معاملہ میں لاعلم ہوتی ہے، مگر چونکہ فطرتاً مذہب پسند ہوتی ہے، اس لئے جو شخص بھی دین ، مذہب، جہاداور خلافت کے حق میں کسی قسم کی آواز اٹھائے تو دیوانہ وار اس کے پیچھے دوڑ پڑتی ہے اور اپنے جذبہ اخلاص کی بنأ پر ایسی آواز لگانے والے ہر شخص کو مخلص اور موجودہ جبر و تشدد کی فضا سے نکلنے کے لئے نجات دہندہ تصور کرتی ہے، یہ دوسری بات ہے کہ بعض اوقات ان کے اخلاص و سادگی سے فائدہ اٹھاکر کچھ راہزن، ان کی متاع دین و ایمان لوٹ لیتے ہیں، کچھ اسی طرح کا معاملہ دورِ حاضر کے ایک طالع آزما زید حامد کا ہے، جس نے نوجوان نسل میں سے کچھ جذباتی بچوں کو اپنے لچھے دار بیان، چرب زبانی، جھوٹی سچی معلومات اور تک بندی کی بدولت ایسا گرویدہ بنالیا ہے کہ اب وہ زید حامد کے معاملہ میں کسی قسم کی بات سننے، بلکہ اس کے خلاف ٹھوس اور واضح حقائق پر کان دھرنے کو تیار نہیں ہیں، چنانچہ بروز ہفتہ ۶/ مارچ، ای میل کے ذریعے مدعی نبوت یوسف علی کذاب کے نام نہاد خلیفہ اور صحابی زید حامد کے اسی طرح کے ایک جذباتی عقیدت مند کا تیز و تند مکتوب موصول ہوا، جس میں اس نے شدت سے جواب کا تقاضا کیا، اور اس نے یہ دھمکی بھی دی کہ اگر جواب نہ آیا تو میں سمجھ جاؤں گا کہ آپ لوگ جھوٹے ہیں، ذیل میں اس کا سوال اور راقم کا جواب نذر ناظرین ہے:
سوال:… ”ذیل میں دیئے ہوئے لنک:
(http://www.takmeel.pk/zaid-hamid-truth) (http://i49tinypic.com/218chp5.jpg)
پر کلک کریں اور ان ویڈیوز کو دیکھیں اور جواب دیں کہ جو بھی فتویٰ آپ لوگوں نے زید حامد کے خلاف دیا ہے، وہ شریعت کے سارے تقاضے پورے کرتا ہے؟
میں بھی دیوبندی ہوں لیکن آج آپ لوگوں کی اتنی بڑی لا پرواہی اور انا پرستی نے مجھے سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ کیا میں صحیح راستے پر ہوں؟ اور میری طرح اور بھی بہت سارے لوگ یہی سوچنے پر مجبور ہوں گے، کوئی ایک بھی ایسا ثبوت ہے؟ جو شریعت کے سارے تقاضے پورے کرتا ہو؟ اور جس سے یہ ثابت ہو کہ زید حامد غلط ہے؟
اور ہاں اوپر جو لنک دیا ہے، اس میں ساری ویڈیوز کو آخر تک دیکھنا اور سوچنا کہ اللہ کے ہاں کیا جواب دوگے؟ اور اس حدیث کا کیا کروگے؟ جس کے مطابق کسی کو کافر کا فتویٰ دیا ہے اور وہ کافر نہ ہو تو فتویٰ اپنے اوپر ہی واپس آتا ہے....اور بتائیں کہ اب آپ کو ہم حدیث کے مطابق کیا سمجھیں مسلمان یا اور ...؟ مجھے پتا ہے کہ آپ لوگ ویڈیو نہیں دیکھتے، کیونکہ اس میں تصویر ہوتی ہے، لیکن آواز تو سن ہی سکتے ہیں ناں، کیونکہ یہ کسی کو کافر کہنے کا مسئلہ ہے؟
زید حامد کے خلاف websiteسے چیزیں ختم کردیں، اللہ کا واسطہ ہے، آپ لوگوں نے جتنے بھی زید حامد کے خلاف ثبوت وہاں لکھے ہیں، ان میں سے ایک بھی شرعی تقاضے پورے نہیں کرتا اور سب سنی سنائی باتیں لکھی ہوئی ہیں، صرف ایک اخبار کی سرخیاں ثبوت نہیں ہوتیں، آپ میرے سے زیادہ اس مسئلے کو سمجھتے ہیں اور اللہ کا واسطہ ہے، اللہ سے ڈریں اور اگر کوئی غلط فہمی ہوئی ہے تو اس کو جلد از جلد ختم کریں۔
مجھے ۵ دن میں جواب چاہئے اور اگر جواب نہ آیا تو میں سمجھ جاؤں گا کہ آپ لوگ جھوٹ بول رہے ہیں، کیونکہ میں نے دیوبندی مسلک کے جس بھی عالم کو یہ سوال کیا ہے، اس نے مجھے کوئی جواب نہیں دیا۔ آپ کے جواب کا منتظر رہوں گا۔
حماداحمد بھٹی،۵/ مارچ ۲۰۱۰ء“
جواب: جناب حماد احمد صاحب! وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ، آپ کا تیز و تند مکتوب موصول ہوا، یاد فرمائی کا شکریہ!
آپ نے اس ناکارہ کو جن کلمات و القابات سے نوازا ہے، یا میری وساطت سے ناکارہ کے ہم خیال حضرات کے بارہ میں جو کچھ ارشادات فرمائے ہیں، میں اس معاملہ میں آپ کو معذور سمجھتا ہوں، اس لئے کہ آنجناب کا زید حامد کے ساتھ محبت و عقیدت کا جذباتی تعلق ہے، اور ”حبک الشئی یعمی ویصم“کے اصول کے تحت انسان کو جس سے محبت و عشق ہوجائے تو آنکھیں اس کے عیوب دیکھنے سے اندھی اور کان اس کے نقائص سننے سے بہرے ہوجاتے ہیں۔
اے کاش! کہ آپ کو ایسی محبت و عقیدت اپنے ایمان، عقیدہ، اسلام اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوجاتی تو زید حامد کیا، ایسے اربوں، کھربوں انسانوں، ان کی خوبیوں اور صلاحیتوں کو اپنے ایمان، عقیدہ، اسلام اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان کرنا آسان ہوجاتا ۔اس لئے کہ ایمان، عقیدہ، اسلام اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلہ میں سب کچھ ہیچ اور پرکاہ کے برابر نہیں، اگر ایمان و عقیدہ صحیح نہیں یا نبی امی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان نہیں تو دنیا و مافیہا کی نعمتیں عبث اور بے کار ہیں، اور جو لوگ نبی امی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت کے مدعیوں سے پینگیں بڑھاتے ہیں یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلہ میں آپ کے دشمنوں کا دفاع کرتے ہیں یا اس کا دفاع کرنے والوں سے راہ و رسم رکھتے ہیں، ان کا اسلام سے کوئی واسطہ نہیں۔
میرے بھائی! میں نے اپنے رسالہ ”راہبر کے روپ میں راہزن“ میں کہیں نہیں لکھا کہ زید حامد کافر ہے یا اس کے عقائد و نظریات کافرانہ ہیں، ہاں البتہ میں نے یہ ضرور لکھا تھا کہ زید حامد مدعی نبوت ابوالحسین یوسف علی کذاب کا خلیفہ ہے، اور یوسف علی کذاب نے اس کو اپنے صحابی ہونے کی ”بشارت“ و ”اعزاز“ سے نوازا ہے۔
چونکہ زید حامد جب یوسف علی کے ساتھ تھا، اس وقت تک وہ زید زمان کے نام سے متعارف تھا، جب یوسف علی اپنے انجام کو پہنچ گیا تو قریب قریب ۱۱، ۱۲ سال تک زید زمان گوشہ گمنامی یا تقیہ کے پردے میں چھپا رہا، پھر اچانک وہ زید حامد کے نام سے ٹی وی پروگراموں اور میڈیا پر نظر آنے لگا، اس پر جب راقم الحروف نے لکھا اور مستند ذرائع اور لائق اعتماد شہادتوں سے ثابت کیا کہ یہ وہی زید زمان ہے، جو یوسف علی کذاب کا خلیفہ اور صحابی تھا اور یہ وہی ہے جو یوسف علی کذاب کے کیس کی پیروی میں پیش پیش تھا، تو شروع، شروع میں بلکہ پورے ڈیڑھ سال تک زید حامد اس سے انکار کرتا رہا اور کہتا رہا کہ میں کسی یوسف کذاب کو نہیں جانتا اور میرا کسی یوسف کذاب سے کوئی تعلق نہیں رہا، لیکن جب اس کے خلاف حقائق و شواہد کا جادو سر چڑھ کر بولنے لگا اور کچھ اللہ کے بندوں نے اس کی راہ روکنے کی کوشش کی تو مجبوراً اس کو ردائے تقیہ اتار پھینکنے کا فیصلہ کرنا پڑا۔
یوں زید حامد نے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت اسلام آباد کے کارکنان اور دیگر مقامی علماء کی جانب سے کی گئی پریس کانفرنس اور عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کو نشانہ بناتے ہوئے پورے ایک گھنٹہ کی ویڈیو بناڈالی، جس میں اس نے راقم الحروف کے اٹھائے گئے ان تمام نکات اور قرائن و شواہد کو جن سے اس کو یوسف علی کا خلیفہ اور صحابی ہونا ثابت کیا گیا تھا، نہ صرف یہ کہ نہیں چھیڑا، بلکہ ان میں سے کسی ایک کا بھی انکار نہیں کیا۔ دوسرے الفاظ میں زید حامد نے اپنی اس پوری ویڈیو میں کہیں اشارے، کنائے سے اس کا اظہار نہیں کیا کہ میرا یوسف علی کے ساتھ تعلق نہیں تھا، یا میں اس کاخلیفہ اور صحابی نہیں ہوں، بلکہ پوری ویڈیو میں اس نے مدعی نبوت یوسف کذاب کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے اس کے دعویٰ نبوت کے باوجود اس کو شریف انسان اور صوفی مسلمان ثابت کرنے پر پورا زور صرف کیا ہے، اور یوسف کذاب کے خلاف عدالتی مقدمہ، مقدمہ کے گواہوں کو جھوٹا اور اس کیس کی پیروی کرنے والوں کو کذاب و تہمت باز ثابت کرنے کی نہ صرف بھرپور کوشش کی ہے، بلکہ یہاں تک فرمایا کہ :”اگر یہاں اسلامی حکومت ہوتی تو ان سب کو کوڑے لگتے، اور ساری زندگی ان کی گواہی قبول نہیں ہوتی۔“ اور ایک جگہ جذبات سے مغلوب ہوکر یہاں تک فرمادیا کہ: ”شرعی عدالت ہوتی تو ان کو پھانسیاں چڑھادیا جاتا“ وغیرہ وغیرہ۔
میرے بھائی! اگر آپ تعصب کی عینک اتار کر دیکھتے تو آپ کو اندازہ ہوجاتا کہ میں نے جو کچھ لکھا تھا، زید حامد نے اپنی اس ویڈیو میں میرے موقف اور میری تحریر کی تصدیق کرکے میرے معاملہ کو آسان کردیا ہے کہ واقعی وہ یوسف علی کا خلیفہ اور اس کا صحابی ہے۔ رہی یہ بات کہ یوسف علی مدعی نبوت تھا یا نہیں؟ اس نے نبوت و رسالت کا دعویٰ کیا تھا یا نہیں؟ یہ تو میرا موضوع ہی نہیں تھا۔ کیونکہ میری تحریر سے قبل یوسف کذاب کے دعویٰ نبوت کا فیصلہ ہوچکا تھا، اور عدالت نے تمام تقاضے پورے کرتے ہوئے اس کے کذب کا فیصلہ کرلیا تھا، چنانچہ یوسف کذاب کی کیسٹوں، بیانات، خود نوشت ڈائری اور گواہوں کی حلفیہ گواہی کی روشنی میں عدالت نے قرار دیا کہ وہ واقعی مدعی نبوت تھا، لہٰذا اس کو سزائے موت دی جاتی ہے۔ بہرحال میں آپ سے اور زید حامد کے دوسرے عقیدت مندوں سے صرف اتنا پوچھنا چاہوں گا کہ ایک لمحہ کے لئے فرض کیجئے کہ اگر ثابت ہوجائے کہ یوسف علی مدعی نبوت تھا .... جیسا کہ عدالت نے اس کی آڈیو، ویڈیو کیسٹوں کے بیانات اور ۲۵ افراد کے حلفیہ بیانات اور گواہوں کی حلفیہ شہادت اور متعدد اہل علم کے فتاویٰ جات، جیسے جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی، جامعہ باب العلوم کہروڑ پکا، دارالعلوم امجدیہ کراچی وغیرہ کی مدلل تحریروں سے قرار دیا ہے کہ واقعی یوسف کذاب مدعی نبوت تھا ...بتلایا جائے کہ اس وقت زید حامد کے بارہ میں آپ کا کیا موقف ہوگا؟
میرے بھائی! ذرا اس پر بھی غور فرمایئے کہ ایک آدمی اپنے تئیں کتنا ہی اچھا، نیک، صالح اور مسلمانوں کے غم میں گھلنے والا ہو اور مغرب، امریکا، یہودیوں کے خلاف آواز اٹھاتا ہو، غزوئہ ہند اور خلافت اسلامیہ کا داعی ہو، مگر دوسری طرف وہ اپنے آپ کو فرعون، نمرود، قارون، ہامان، شداد، مسیلمہ کذاب، اسود عنسی اور مرزا غلام احمد قادیانی کا خلیفہ اور صحابی بھی باور کراتا ہو، یا کم از کم ان کو مسلمان، دین دار اور صوفی سمجھتا ہو، اسی طرح انہیں مظلوم اور ان کے خلاف بولنے اور لکھنے والوں کو ظالم و بہتان تراش کہتا ہو، ایسا شخص مسلمان ہوگا یا کافر؟ ارشاد فرمایئے ایسے شخص کے بارہ میں آپ کا کیا فیصلہ ہوگا؟ آپ اسے مسلمان جانیں گے یا کافر؟ اگر وہ کافر ہے اور یقینا کافر ہے تو دریافت طلب امر یہ ہے کہ ایسا شخص جو مدعی نبوت یوسف کذاب کو سچا مانتا ہو، اس کو مظلوم اور اس کے خلاف بولنے اور لکھنے والوں کو ظالم سمجھتا ہو، آپ ہی فرمائیں کہ اس کا کیا درجہ ہونا چاہئے؟
جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ یوسف علی نے دعویٰ نبوت کیا ہے یا نہیں؟ اس کے لئے کہیں دورجانے کی ضرورت نہیں، بلکہ اس کے لئے اس کا وہ بیان کافی ہے، جو اس نے مسجد بیت الرضا لاہور میں کیا تھا اور اس میں اس نے کہا تھا کہ:
” آج کم از کم یہاں اس محفل میں ۱۰۰ صحابہ موجود ہیں، ۱۰۰ اولیاء اللہ موجود ہیں، ہر عمر کے لوگ موجود ہیں۔
بھئی صحابی وہی ہوتا ہے ناں ،جس نے صحبت رسول میں ایمان کے ساتھ وقت گزارا ہو اور اس پر قائم ہو گیا ہو اور رسول اللہ ہیں ناں اور اگر ہیں تو ان کے صاحب بھی ساتھ ہیں، اس صاحب کے جو مصاحب ہیں وہی تو صحابی ہیں۔“
کیا یہ دعویٰ نبوت نہیں؟ کیا اس میں یوسف کذاب نے اپنے آپ کو رسول اور اپنے ماننے والوں کو صحابی نہیں کہا؟ اگر جواب اثبات میں ہے اور یقینا اثبات میں ہے، تو بتلایا جائے کہ ایک مدعی نبوت کو مسلمان کہنے اور سمجھنے یا اس کی ”خلافت“ اور ”صحابیت“ کا تمغہ سجانے والے کے بارہ میں آپ کا کیا موقف ہوگا؟
اب اگر زید حامد صاحب اس کا انکار کریں کہ یوسف علی کذاب نے ایسا نہیں کہا یا یہ اس کی کیسٹ نہیں ہے، یا وہ مدعی نبوت نہیں تھا تو بتلایا جائے کہ چودہ سال کی طویل مدت گزرنے کے بعد موصوف کا یہ انکار قابل تسلیم ہوگا؟ نہیں، ہرگز نہیں۔ یہاں یہ امر بھی ملحوظ رہے کہ زید حامد، یوسف کذاب کی جس کیسٹ اور تقریر سے متعلق کہتا ہے کہ یہ تقریر اور کیسٹ اس کی نہیں،اس کا یہ کہنا اس لئے ناقابل قبول ہے کہ خود یوسف کذاب نے عدالت کے سامنے اس کو تسلیم کیا ہے کہ یہ میری کیسٹ ہے مگر میں اس پر کچھ بولنے سے اس لئے قاصر ہوں کہ میرے وکیل نے مجھے اس پر بات کرنے سے منع کیا ہے۔ (دیکھئے یوسف کذاب کے خلاف عدالت کے فیصلے کی فائل، جو راقم کے پاس موجود ہے)۔
اس کے ساتھ اگر اسی بیان کے اس حصہ کو بھی ملاحظہ کرلیا جائے تو زید حامد کا معاملہ اور بھی واضح ہوکر سامنے آجاتاہے، کہ یوسف کذاب مدعی نبوت تھا اور زید حامد اس کا خلیفہ اور صحابی ہے، اس لئے کہ یوسف کذاب نے اسی تقریر میں کہا ہے کہ :
”دوسرا تعارف اس نوجوان صحابی، اس نوجوان ولی کا کرواؤں گا جس کے سفر کا آغاز ہی صدیقیت سے ہوا ہے اور جس رات ہمیں نیابت مصطفی عطا ہوئی تھی، اگلی صبح ہم کراچی گئے تھے اور سب سے پہلے وابستہ ہونے اور وارفتہ ہونے والے سیّد زید زمان ہی تھے۔ آئیں سیّد زیدزمان، نعرئہ تکبیر۔“
بتلایا جائے کہ بیان کے اس حصہ سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ زید حامد اور یوسف کذاب کا آپس میں ”شیخ“ و ”مرید“ اور ”نبی“ و ”صحابی“ کا تعلق تھا؟ اس کے علاوہ اس سے یوسف کذاب اور زید حامد کی دینی و مذہبی حقیقت کھل کر سامنے نہیں آجاتی؟ آپ کو مجھ پر غصہ ہے اور ہونا بھی چاہئے کہ آپ کے ”محبوب لیڈر“ اور ”قائد“ کے بارہ میں میرے گستاخ قلم نے بے ادبی کی ہے، تاہم مجھے اتنا تو حق دیجئے کہ میں آپ سے پوچھ سکوں کہ زید حامد صاحب نے اپنی برأت کے سلسلہ میں یوسف کذاب کے حق میں جتنا زور لگایا ہے، اس کی نسبت یہ زیادہ آسان نہیں تھا کہ وہ اتنا کہہ کر بات ختم کردیتا کہ یوسف علی مدعی نبوت تھا، اس کذاب سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے، اگر تھا بھی تو میں اس سے توبہ کرتا ہوں اور آج سے میں تجدید ایمان کرتا ہوں۔ اگر ناگوار خاطر نہ ہو تو کیا میں یہ پوچھ سکتا ہوں کہ ایک طرف اکیلے اور اکلوتے زید زمان ہیں، جو یوسف علی کذاب کو نیک انسان اور مظلوم ثابت کرنے کی تگ و دو میں مصروف ہیں اور دوسری طرف ملک بھر کے دیوبندی، بریلوی، حنفی، وہابی اور شیعہ، سنی فرقوں کے دین دار طبقات، علماء، صلحا، اربابِ فتویٰ، ۲۵ کے قریب گواہوں کی حلفیہ شہادتیں اور ملکی عدالت کا مفصل فیصلہ ہے، بتلایا جائے کہ اکیلے زید زمان کو جھوٹا ماننا زیادہ آسان ہے یا ان سب کو؟ کیونکہ ایک اکیلے انسان کے جھوٹ بولنے کا بہرحال امکان ہے، مگر پورے ملک اور ملک کی پوری عوام اور ارباب علم و فتویٰ کا جھوٹ پر اتفاق ناممکن نہیں تو بہرحال مشکل ضرور ہے، اس کا فیصلہ میں آپ کے ضمیر پر چھوڑتا ہوں۔ آپ کا ضمیر جو فیصلہ کرے ،اس کو قبول کرلیجئے! میرے خیال میں ادنیٰ سمجھ بوجھ کا انسان بھی یہی کہے گا کہ اس سلسلہ میں زید حامد جھوٹا ہے۔
غور کیجئے اور بار بار سوچئے، کہیں ایسا تو نہیں کہ زید زمان جیسے شاطر و عیار ...جس پر ایک مدعی نبوت کے خلیفہ اور اس کے صحابی ہونے کے مضبوط شواہد ہیں اور وہ اس مدعی نبوت کو اچھا اور سچا مانتا اور جانتا ہے... کے مقابلہ میں آپ پوری امت کو جھٹلانے کے درپے ہوں؟ پھر اس بات کا بھی بغور جائزہ لیجئے کہ کل قیامت کے دن اگر بارگاہ الٰہی میں یہ پوچھ لیا گیا کہ آپ نے ایک مدعی نبوت کے نام نہاد خلیفہ اور صحابی کے مقابلہ میں پوری امت کو کس بنیاد پر جھٹلایا تھا؟ بتلایئے اس وقت آپ کے پاس اس کا کیا جواب ہوگا؟ کیونکہ افراد تو بہرحال گمراہ ہوسکتے ہیں مگر امت من حیث الامة گمراہ نہیں ہوسکتی۔
اسی طرح اگر تعصب آپ کی راہ میں رکاوٹ نہ بنے تو آپ نے زید حامد سے یہ بھی پوچھا ہوتا کہ یوسف کذاب کی حیات تک آپ کا نام زید زمان تھا، آپ کی تمام سندات میں اور آپ کے شناختی کارڈ میں بھی آپ کا یہی نام تھا، لیکن یوسف علی کذاب کے انجام کو پہنچنے کے بعد آپ نے اپنا نام زید زمان سے بدل کر زید حامد کیوں اختیار کیا؟ اس میں کیا حکمت ہے؟ اور نام کے اس پردے میں اپنے آپ کو چھپانے کی کیا مصلحت ہے؟ پھر سعید احمد جلال پوری کی تحریر ”راہبر کے روپ میں راہزن“ کی اشاعت کے بعد مسلسل ڈیڑھ سال تک آپ یوسف علی کذاب سے برأت کا اظہار کرتے رہے، آخر اس میں کیا فلسفہ تھا؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ زید حامد نے یہ سب کچھ اپنے آپ کو یوسف کذاب سے نسبت کی تہمت اور اس کی خلافت و صحابیت کی بدنامی سے بچانے کے لئے کیا ہو؟ عین ممکن ہے کہ یہ سارے تکلفات لوگوں کے ذہنوں سے یوسف کذاب کے قضیہ کو بھلانے کے انتظار میں کئے گئے ہوں؟ اس لئے کہ اس وقت جو نوجوان نسل زیدحامد کے دجل کا شکار ہے، ان میں سے اکثریت یوسف کذاب اور اس کے دعویٰ نبوت کو نہیں جانتی، لہٰذا ان کی لاعلمی سے فائدہ اٹھاکر ان کو ورغلانا یا گمراہ کرنا آسان ہے، ورنہ اگر زید حامد یوسف کذاب کی موت کے فوراً بعد اپنے آپ کو سابقہ نام سے متعارف کراتا تو دنیا اس کا بھی وہی حشر کرتی جو یوسف کذاب کا ہوا تھا۔
میرے عزیز! یہ وہ حکمت اور مصلحت تھی جس کے تحت موصوف کو اپنا نام بدلنا پڑا اور اتنا عرصہ تک خاموش رہنا پڑا، بلکہ یوسف کذاب سے برأت کا اظہار بھی کرنا پڑا، جب یہ سارے مراحل طے ہوگئے اور اس کا جادو چل گیا اور اچھے خاصے لوگ اس کے ہمنوا بن گئے تو اس نے منظر عام پر آنے کا فیصلہ کیا، تب اس نے یوسف کذاب سے اپنی نسبت کا اظہار و اعلان بھی ضروری سمجھا، یوسف کذاب سے نسبت کے اظہار کے لئے اس نے اس وقت کا انتخاب اس لئے بھی کیا کہ اس کو یقین ہوچکا ہے کہ موجودہ ٹین ایجر ۱۸/۱۹ سالہ نسل یوسف علی کذاب کے دعویٰ نبوت اور اس کے خلاف کیس اور فیصلہ کے وقت نو دس سال کی تھی، چونکہ وہ اس سلسلہ میں خالی الذہن ہے، لہٰذا اس کو جو کچھ بتلایا جائے گا وہ اس کو بلا حیل و حجت تسلیم کرے گی، لہٰذا میری آپ سے درد مندانہ درخواست ہے کہ اس عیار پر اعتماد کرنے کی بجائے پوری ملت اسلامیہ پر اعتماد کریں ،اسی میں آپ کی دنیا آخرت کی بھلائی ہے۔
خدا کرے کہ میری یہ چند معروضات آپ کے دل و دماغ سے زید حامد کی اندھی تقلیداور محبت و عقیدت کی دبیز تہوں کو صاف کرنے کا ذریعہ ثابت ہو، آمین۔
بہرحال اگر میری کسی بات سے آپ کے جذبات کے آبگینے کو ٹھیس پہنچی ہو تو اس پر میں تہہ دل سے معذرت خواہ ہوں۔
وصلی اللّٰہ تعالیٰ علی خیر خلقہ محمد وآلہ واصحابہ اجمعین
اشاعت ۲۰۱۰ ماہنامہ بینات , ربیع الثانی:۱۴۳۱ھ - اپریل: ۲۰۱۰ء, جلد 73, شمارہ 
Flag Counter