Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی جمادی الاولیٰ ۱۴۲۸ھ جون ۲۰۰۷ء

ہ رسالہ

14 - 14
نقدونظر
تبصرے کے لیے ہر کتاب کے دو نسخوں کا آنا ضروری ہے
(ادارہ)
تحفة الالمعی شرح سنن الترمذی، جلد اول
افادات: حضرت اقدس مولانا مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری‘ محدث دار العلوم دیوبند‘ ترتیب: جناب مولانا حسین احمد صاحب پالن پوری فاضل دار العلوم دیوبند‘ صفحات: ۵۹۸‘ قیمت: درج نہیں‘ پتہ: زمزم پبلشرز اردو بازار کراچی۔ پیشِ نظر کتاب اس طرح مرتب کی گئی ہے کہ پہلے عناوین قائم کئے گئے ہیں‘ پھر باب سے متعلق پوری تقریر تفصیل سے لکھی گئی ہے‘ پھر امام ترمذی رحمہ اللہ کی عبارت اعراب کے ساتھ رکھی گئی ہے‘ اس کے بعد اردو میں درسی ترجمہ ہے اور ضروری جگہوں میں حل لغات اور تشریح ہے۔ حضرت اقدس مولانا مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری دامت برکاتہم نصف صدی سے بھی کچھ زیادہ عرصہ ایشیا کے عظیم دینی ادارہ ”دار العلوم دیوبند“ میں ترمذی شریف پڑھا رہے ہیں‘ اللہ تعالیٰ نے موصوف کو افہام وتفہیم کا اعلیٰ ملکہ عطا فرمایا ہے‘ چنانچہ مشکل سے مشکل بحث کو نہایت سہل انداز میں پیش کرکے طلبہ کے ذہنوں میں اتار دیتے ہیں۔ پیشِ نظر کتاب حضرت مفتی صاحب مدظلہم کے ایک طویل تدریسی تجربہ کا نچوڑ ہے جسے جناب مولانا حسین احمد صاحب پالن پوری فاضل دار العلوم دیوبند واستاذ حدیث جامعہ عربیہ اسلامیہ جامع مسجد امروہہ نے مرتب کیا اور پھر حضرت نے اس پر نظر ثانی کرکے شائع کرنے کی اجازت مرحمت فرمائی‘ اس کتاب کی چند خصوصیات مندرجہ ذیل ہیں:
۱- کتاب کے شروع میں نایاب اور قیمتی معلومات پر مشتمل ایک مقدمہ ہے جو پڑھنے پڑھانے والوں کے لئے بے حد مفید ہے۔
۲- ہرباب سے متعلق سب سے پہلے زیر بحث موضوع کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے‘ مشہور ائمہ وفقہاء کے اقوال وادلہ کو بھی واضح اور سہل انداز میں بیجا تطویل سے بچتے ہوئے ذکر کیا گیا ہے اور پھر درسی ترجمہ اور حسب ضرورت حل لغات وتشریح ہے۔
۳: امام ترمذی کی عبارت اعراب کے ساتھ رکھی گئی ہے‘ اور مختلف نسخوں کو سامنے رکھ کر عبارت کی تصحیح بھی کی گئی ہے۔ ۴- سنن ترمذی کا مقدمہ لاحقہ جو کتاب العلل کے نام سے کتاب کے آخر میں درج ہے اس کی بہترین تشریح کرکے کتاب کے شروع میں درج کیا گیا ہے‘ جس سے علمأ وطلبہ دونوں کے لئے آسانی پیدا ہوگئی ہے۔
غرض یہ کہ یہ کتاب جامع ترمذی پڑھنے اور پڑھانے والوں کے لئے علمی سوغات اور نہایت مفید شرح ہے‘زیر تبصرہ جلد اول ہے اور امید ہے کہ باقی جلدیں بھی ان شاء اللہ زیور طبع سے آراستہ ہوکر جلد منصہٴ شہود پر آجائیں گی۔
کلوننگ استنساخ‘ ابتدأ‘ ارتقأ اور شرعی حیثیت
مولانا مفتی صالح محمد کاروڑی دار الافتاء جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن ‘ صفحات:۳۶۵‘ قیمت: درج نہیں‘ پتہ: اسلامی کتب خانہ‘ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی۔ کلوننگ جدید دور کی جدید اصطلاح ہے‘ جس کے مطابق کسی جانور اور انسان کے جسم کے غیرجنسی خلیے لے کر ان کو ایک مخصوص جگہ ‘ مخصوص ماحول اور غذامہیا کرکے ان کی افزائش کی جائے تو وہ خلیہ بڑھ کر اس حیوان اور انسان کے بشکل ایک کامل حیوان اور انسان کی شکل اور روپ دھار سکتا ہے۔ اس پر آج کل مغربی دنیا کی جدید لیبارٹریوں میں نام نہادتحقیقات کا زور ہے‘ کہا جاتاہے کہ اس تحقیق کی کامیابی کی شکل میں ایک انسان اور ایک جانور سے اس کی صلاحیتوں اور شکل وشباہت کے ہزاروں حیوان اور انسان بنائے جا سکتے ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ ایسا ممکن ہے؟ اگر ممکن ہے تو شریعت اس کی اجازت دیتی ہے؟ یہ ایک جدید مسئلہ ہے جس پر بحث وتحقیق کی گنجائش ہے‘ بلکہ ذرائع ابلاغ اور اخباری اطلاعات کے مطابق دنیا میں اس کی مخالفت وموافقت پر بحث کا بازار گرم ہے‘ چنانچہ بعض ترقی یافتہ ممالک میں اس پر پابندی بھی عائد ہوچکی ہے۔ پیشِ نظر کتاب میں اس سلسلہ کی تفصیلات کو نہایت خوبصورت انداز میں جمع کرکے اس پر شرعی اورفقہی نقطہٴ نظر سے نہایت حزم واحتیاط سے بحث کی گئی ہے۔ مصنف موصوف اس بہترین اور جدید انداز کی بحث وتحقیق پر مبارک باد کے مستحق ہیں کہ اب تک اس عنوان اور موضوع پر کم از کم دینی حلقوں کی جانب سے کوئی سنجیدہ تحقیق سامنے نہیں آئی تھی‘ امید ہے کہ اربابِ علم وتحقیق اور فقہ وفتاویٰ سے تعلق رکھنے والے فکر مند علمأ اس قیمتی خزانہ کو ہاتھوں ہاتھ لیں گے۔ بلاشبہ اس موضوع اور عنوان پر کسی عالم ومفتی کی پہلی کوشش ہے‘ جسے اردو اور عربی دان حضرت کی خدمت میں پیش کیا جا رہاہے‘ اگر یہ کہا جائے تو مبالغہ نہ ہوگا کہ اب تک کی اس سلسلہ کی تمام تر تعارفی تحقیقات کو اس کتاب میں سو دیا گیاہے۔ کتاب ہر اعتبار سے لائقِ تحسین اور قابلِ قدر ہے۔
تسہیل المیراث لتفصیل الایرات
حضرت مولانا مفتی عبد الکریم خالدی رکن پوری مدرسہ احیأ العلوم ظاپیر‘ صفحات: ۲۳۴‘ قیمت: درج نہیں‘ پتہ: جامعہ انوار الصحابہ میٹروول iiiبلاک ۲ گلزار ہجری کراچی۔ علم فرائض ومیراث کی اہمیت وعظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ آنحضرت ا نے نہ صرف اس کے پڑھنے اور سیکھنے کا حکم فرمایاہے‘ بلکہ اسے نصف علم قرار دیا ہے اور فرمایا کہ: میری امت سے جو چیز سب سے پہلے چھینی جائے گی وہ میراث کا علم ہے۔ اسی طرح ایک اور حدیث میں ہے کہ آنحضرت ا نے فرمایا: قرآن خود سیکھو اور دوسروں کو سیکھاؤ‘ علم میراث خود سیکھو اور دوسروں کو اس کی تعلیم دو ۔ بے شک میں جانے والا ہوں اور یہ علم اٹھ جانے والا ہے‘ وہ وقت قریب ہے کہ دو آدمی کسی مسئلہ میں یا میراث میں اختلاف کرتے ہوں گے‘ مگر ان کو کوئی صحیح صورت حال بتلانے والا نہیں ہوگا۔ بلاشبہ علم میراث یا علم فرائض نصف علم ہے‘ اس لئے کہ انسان کی دو حالتیں ہیں: ایک حیات کی اور ایک موت کی اور میراث کا تعلق چونکہ موت کے بعد کی حالت سے ہے‘ اس لئے وہ نصف علم ہے۔ مگر افسوس کہ اب نہ تو میراث دینے کا رواج ہے اور نہ ہی اس علم کے سیکھنے کا ‘ اللہ تعالیٰ جزائے خیر دے استاذ محترم حضرت مولانا مفتی عبد الکریم کو‘ جنہوں نے علم میراث کو نہایت خوبصورت انداز اور آسان شکل میں مدوّن کردیا ہے۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ جس طرح یہ کتاب اردو میں ہے‘ ایسے ہی اس کے وہ حصے جو عربی میں ہیں ان کو بھی اردو کے قالب میں ڈھال دیا جاتا یا کم از کم عربی عبارات کا ترجمہ کردیا جاتا تو اس کی افادیت دو بالا ہوجاتی۔ اسی طرح کتاب کے شروع میں پیش لفظ وجہ تالیف یا مقدمہ وغیرہ کا عنوان ہوتا تو کتاب کی اہمیت وعظمت بڑھ جاتی‘ ایسے ہی اس کی بھی شدید ضرورت محسوس ہوئی کہ مصنف علام کے کچھ احوال اور ان کی علمی قابلیت وصلاحیت کے بارہ میں بھی کچھ اشارات آجاتے تو قاری کے دل میں مصنف کی اہمیت وعظمت کے نقوش گہرے ہوجاتے۔ بحمد اللہ! ناکارہ راقم الحروف کو حضرت مصنف علام سے شرف تلمذ حاصل ہے‘ ان کی علمی جلالت اور زاہدانہ زندگی کو مسلسل تین سال تک قریب سے دیکھنے کا موقع ملا ہے۔ حضرت الاستاذ ماشأ اللہ یوں تو ہرفن میں مہارت ِ تامہ رکھتے ہیں‘ مگر علم میراث کو وہ جس قدر آسان لفظوں کی مدد سے سمجھانا جانتے ہیں‘ یہ انہی کا اختصاص ہے۔ پیشِ نظر کتاب دراصل ان کی امالی ہے جس کو غالباً ترتیب دے کر شائع کردیا گیا ہے‘ بہرحال کتاب اربابِ فتویٰ اور اہلِ ذوق علمأ کے لئے لائقِ قدر تحفہ اور گوہر گراں مایہ ہے۔
انار کے درخت تلے
مولانا منصور احمد:صفحات: ۳۵۱‘ قیمت: ۲۰۰ روپے پتہ: مکتبة الشہداء کراچی پاکستان۔ کتاب جیساکہ نام سے ظاہر ہے کہ دار العلوم دیوبند کی ابتداء اور اس کے قیام کا پس منظر‘ اس کی خدمات اور ابنائے دیوبند کے ایمان افروز حالات وواقعات‘ فرزندان دیوبند کی ہمہ جہت خدمات‘ تعلیم ‘ تربیت‘ پند ونصیحت‘ جرأت‘ ہمت‘ حق گوئی و بے باکی کے ناقابل فراموش قصص‘ واقعات اور حکایات کے ساتھ ساتھ بانیٴ دار العلوم دیوبند قاسم العلوم والخیرات حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی سے لے کر مولانا مفتی عبد القادر دار العلوم کبیر والا خانیوالی تک چیدہ چیدہ اکابر علمأ کے مختصر احوال وکارناموں کا تذکرہ آگیاہے۔ اسی طرح ابنائے دارالعلوم دیوبند نے جن جن میدانوں میں جو جو کارہائے نمایاں انجام دیئے ہیں‘ ان کا بھی خلاصہ آگیا ہے۔ چنانچہ اس کو درج ذیل عنوانات پر تقسیم کیا گیا ہے۔دار العلوم دیوبند ‘ حالات وکوائف‘ دارالعلوم دیوبند کی تعلیمی خدمات‘ تبلیغی‘ سیاسی اور جہادی خدمات‘ اکابرین دیوبند کے مختصر حالات‘ خوف خدا اور فکر آخرت‘ اتباع سنت اور عشق مصطفی‘ یہ دنیا کیا ہے؟ کچھ نہیں ‘ ہماری سفارش تو ایسی ہے‘ عظیم لوگ ‘ طرز فکر کی درستگی‘ استاد کی دعا‘ صبر وتحمل کا مثالی پیکر اور چند خوبصورت نظمیں۔ موضوع کے اعتبار سے کتاب بہت عمدہ ہے‘ مگر افسوس کہ اس میں تشنگی ہے۔ اس کے علاوہ حروف کی اغلاط کے ساتھ ساتھ اس میں حقائق کی بھی کوتاہیاں ہیں‘ اس کی مثالیں پیش کرنا طوالت کا باعث ہوگا‘ تاہم ایسی مختصر تاریخی دستاویزات نئی نسل کی راہ نمائی وہدایت کے لئے بے حد کار آمد ہیں۔
خطبات حکیم العصر:جلد چہارم
حضرت اقدس مولانا عبد المجید لدھیانوی مدظلہ شیخ الحدیث جامعہ اسلامیہ باب العلوم کہروڑپکا‘ صفحات: ۲۹۹‘ قیمت: ۲۰۰ روپے پتہ: مکتبہ شیخ لدھیانوی باب العلوم کہروڑ پکا ضلع لودھراں۔ حضرت مولانا عبد المجید صاحب دامت برکاتہم کی شخصیت علمی حلقوں میں محتاج تعارف نہیں ہے‘ آپ کا تقویٰ‘ تدین‘ رسوخ فی العلم اور اکابر واسلاف کے مسلک ومشرب پر کار بند ہونا ان کی عظمت کی دلیل ہے‘ اس دور میں جب کہ حق کے نام سے اہلِ حق کو جادہٴ حق سے پھسلانے کی کوشش کی جاری ہے‘ ایسے لوگوں کا وجود نعمت غیر مترقبہ ہے۔ درسی تقاریر ہوں یا عوامی جلسوں کے بیانات‘ ان کا وقتی فضا اور ماحول پر تو اثر ہوتا ہے‘ مگر اس کی جڑیں گہری اور بنیادیں مضبوط نہیں ہوتیں‘ اس کے بالمقابل اگر ان ہی بیانات کو کیسٹ میں محفوظ کرلیا جائے تو ان کا فائدہ دوبالا ہوجاتاہے کہ جلسے میں شریک نہ ہونے والے افراد بھی اس سے مستفید ہوسکتے ہیں اور اگر اس تقریر وبیان کو کیسٹ کی مدد سے کاغذ پر منتقل کرکے کتابی صورت میں شائع کردیا جائے تو اس کا نفع کا مل ومکمل اور دیرپا ہوتا ہے اور وہ ایک دستاویز بن جاتی ہے‘ جس سے آنے والی نسلیں بھی مستفید ہوسکتی ہیں ۔ پیشِ نظر خطبات بھی حضرت لدھیانوی دامت برکاتہم کی انہی تقاریر وبیانات کا مجموعہ ہے جن کو کاغذ پر منتقل کرکے آنے والی نسلوں کی دینی‘ مذہبی اور فکری تربیت اور ذہن سازی کے لئے ایک علمی اور تاریخی دستاویز کا درجہ دے دیا گیا ہے۔ اس سے قبل آپ کے خطبات کی تین جلد یں آچکی ہیں ‘ پیش نظر چوتھی جلد ۹/ خطبات پر مشتمل ہے‘ جس میں عقیدہ معاد‘ حقیقت واہمیت‘ قبر وبرزخ کا مفہوم‘ اہل برزخ کو عذاب وثواب قبر میں ہوتا ہے‘ موت کی کیفیت‘ مسئلہ ایصالِ ثواب‘ علاماتِ قیامت‘ دجال کی سواری وغیرہ۔ امید ہے اہلِ علم ‘ اہلِ ذوق علمأ ‘ طلبہ اور عوام اس گوہر گراں مایہ کی پذیرائی میں بخل سے کام نہیں لیں گے۔
نماز، قرآن وحدیث کے آئینہ میں مع مسنون دعائیں
حضرت مولاناعبدالباسط صاحب،صفحات:۲۴۰،قیمت:۴۵روپے،ناشر:مکتبہ فریدیہ۷E.اسلام آباد۔ پیش نظر کتاب جس میں مسائل وفضائلِ نماز،چھ کلمے،وضواورغسل کے فرائض،سنن وغیرہ،طریقہ نماز،نمازِ تراویح،جمعہ وعیدین،جنازہ ،نفل نمازیں،مسنون دعائیں وغیرہ کے علاوہ مسائلِ نماز کو قرآن کریم کی آیات ،احادیث نبویہ اور آثارصحابہ کے دلائل سے مبرہن لکھاگیا ہے۔ نیز اختلافی مسائل میں مفصل بحث کی گئی ہے ،اور دلائل سے ثابت کیا گیاہے کہ فقہ حنفی کاہر مسئلہ قرآن وحدیث کے شواہد سے مزین ہے۔ یہ مجموعہ ہر اعتبار سے قابلِ قدر اور لائقِ مطالعہ ہے۔امید ہے اہلِ ذوق اس کی پزیرائی میں مسابقت سے کام لیں گے۔
اشاعت ۲۰۰۷ ماہنامہ بینات, جمادی الاولیٰ ۱۴۲۸ھ جون ۲۰۰۷ء, جلد 70, شمارہ 
Flag Counter