Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی ربیع الاول۱۴۲۷ھ اپریل۲۰۰۶ء

ہ رسالہ

2 - 11
کمپیوٹر کھیل گیمنگ زون
کمپیوٹر کھیل گیمنگ زون


کیا فرماتے ہیں علمأ کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ:
میں ایک کام شروع کرنا چاہتاہوں اور اپنے اطمینان کی خاطر آپ سے فتویٰ لینا چاہتاہوں۔ مذکورہ کام گیمنگ زون Gaming Zouenکہلاتاہے جو در حقیقت گاڑیوں کی ریسنگ اور کارٹون لڑائی پر مشتمل ہے اوریہ کھیل صرف کمپیوٹر پر کھیلا جاتاہے‘ جس میں ہر عمر کے افراد حصہ لے سکتے ہیں‘ جو کھلاڑی جتنی دیر چاہے یہ کھیل کھیل سکتا ہے‘ اسے محض فی گھنٹہ کے حساب سے کمپیوٹر کا کرایہ ادا کرنا ہوگا۔ اس کا مقصد اپنی آمدنی کے ساتھ ساتھ کھلاڑیوں کو پاکیزہ ماحول میں صاف ستھری تفریح مہیا کرنا ہے‘ نیزدوران کھیل سگریٹ نوشی کی سختی سے ممانعت ہوگی اور کسی قسم کی شرط اور جوئے کا عمل دخل اس کھیل میں نہیں ہوگا۔ میں آپ سے یہ معلوم کرنا چاہتاہوں کہ کمپیوٹر کے ذریعہ اس کھیل کے کرایہ کی مد میں حاصل ہونے والی آمدنی میرے لئے حلال ہے یا نہیں؟ آپ اس مسئلہ میں میری راہنمائی کریں ۔
عمیر انور 15/62بہار مسلم سوسائٹی شرف آباد کراچی
الجواب حامداً ومصلیاً
صورت مسئولہ میں کمپیوٹر پر کھیلی جانے والی ان گیموں میں مندرجہ ذیل قباحتیں پائی جاتی ہیں:
۱:․․․اس کھیل میں دینی وجسمانی کسی قسم کا کوئی فائدہ نہیں ‘ بلکہ اس میں وقت اورمال کا ضیاع ہے۔
۲:․․․یہ کھیل نماز وغیرہ عبادات سے عام طور پر غافل کرنے کا باعث بنتاہے۔
۳:․․․ اس کھیل کی عادت پڑنے پراسے چھوڑنا دشوار ہے۔
۴:․․․ خاص کراس گیم میں جن کارٹونوں کا ذکر کیاگیاہے‘ وہ باقاعدہ تصویرکے حکم میں ہیں‘ جاندار کی تصویر‘ اور اس کے ذریعے کھیلنا اور اسے آمدنی کا ذریعہ بنانا ناجائز اور حرام ہے۔
ان مذکورہ وجوہات کی بنأ پر یہ کھیل باری تعالیٰ کے اس ارشاد کا مصداق ہے:
”ومن الناس من یشتری لہوا الحدیث لیضل عن سبیل اللہ بغیر علم ویتخذہا ہزواً اولئک لہم عذاب مہین“۔ (لقمان:۶)
ترجمہ:․․․ ”اور ایک وہ لوگ ہیں کہ خریدار ہیں کھیل کی باتوں کے تاکہ بچلائیں اللہ کی راہ سے بن سمجھے اور ٹھیرائیں اسی کو ہنسی‘ وہ جو ہیں ان کو ذلت کا عذاب ہے“۔
مذکورہ آیات کا شانِ نزول اگرچہ خاص ہے‘ مگر عموم الفاظ کی وجہ سے حکم عام ہی رہے گا یعنی جو کھیل خود فضول اورجس میں وقت اور مال کا ضیاع ہو‘ وہ مذکورہ آیت کی وعید میں داخل ہے۔ چونکہ کمپیوٹر پر کھیلے جانے والی ان گیمز میں یہ ساری قباحتیں موجود ہیں‘ اس لئے وہ بھی اس حکم میں داخل ہیں اور شرعاً ناجائز ہیں۔
الجواب صحیح الجواب صحیح
محمد عبد المجید دین پوری محمد عبد القادر
کتبہ
محمد طاہر حبیب
متخصص فی الفقہ الاسلامی
جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی
اشاعت ۲۰۰۶ ماہنامہ بینات, ربیع الاول۱۴۲۷ھ اپریل۲۰۰۶ء, جلد 69, شمارہ 3

    پچھلا مضمون: اسلامی تعلیمات کی برکات اور اعداء اسلام کی تلملاہٹ
Flag Counter