Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی محرم الحرام ۱۴۲۷

ہ رسالہ

10 - 10
نقدونظر
تبصرے کے لیے ہر کتاب کے دونسخوں کا آنا ضروری ہے
(ادارہ)

قطب الارشاد حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلوی اور دیگر اکابر کا رمضان
ترتیب: ڈاکٹر محمد اسماعیل میمن مدنی خلیفہ مجاز شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا مہاجر مدنی‘ صفحات:۲۰۵‘ قیمت: درج نہیں‘ پتا: دارالعلوم المدنیہ‘ ۱۸۲- سوبیسکی اسٹریٹ‘ بفلو‘ نیویارک ۱۵۰۶۔۱۴۲۱۲‘ امریکا۔
حضرت اقدس ڈاکٹر محمد اسماعیل میمن مدنی زید مجدہم حضرت شیخ الحدیث قدس سرہ کے تربیت یافتہ اور ان کے اجل خلفأ میں سے ہیں‘ ان پر حضرت شیخ کا پورا پورا رنگ ہے‘ ان کی تحریریں حضرت شیخ کا رنگ لئے ہوتی ہیں۔ پیشِ نظر کتاب میں بھی انہوں نے اپنے اکابر کے رمضان کے معمولات اور رمضان گزارنے کا طریقہٴ کار اس خوبصورت انداز سے بیان فرمایا ہے کہ ہر مسلمان کے لئے حرزِ جاں بنانے کے لائق ہے۔ اس پر میرے شیخ حکیم العصر حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہید نے جو کچھ لکھا ہے‘ مناسب معلوم ہوتا ہے اسے بعینہ نقل کردیا جائے۔ حضرت  لکھتے ہیں:
”ماہ مبارک اہل ایمان کے لئے موسم بہار ہے اور عارفین کے لئے ترقیات روحانی کی معراج ہے‘ ہمارے شیخ قطب العالم برکة العصر حضرت اقدس مولانا الحافظ الحجة شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا صاحب نوراللہ مرقدہ‘ کو شروع ہی سے رمضان المبارک کا خاص اہتمام رہا‘ لیکن اس کے الوان مختلف تھے‘ ابتدائی زمانے میں حضرت شیخ نوراللہ مرقدہ کا اہتمام رمضان ”وتبتل الیہ تبتیلا“ کی کامل تصویر تھا‘ پورے رمضان المبارک میں کسی کے ساتھ ایک لفظ بولنا اور گفتگو کرنا گوارا نہیں تھا‘ لیکن بعد میں رفتہ رفتہ دوسرا رنگ غالب آتا چلا گیا یعنی طالبین کی اصلاح و تربیت کا اہتمام اور اس کی حرص اور اس کا شوق‘ چنانچہ آخری زمانہ میں لوگوں نے دیکھا کہ حضرت شیخ  کے یہاں ہزاروں افراد کا مجمع ہوتا تھا اور اس میں اگرچہ کچھ تعداد مجھ جیسے ناقص الاستعداد افراد کی بھی ہوتی تھی‘ لیکن ان میں اکثر و بیشتر ان حضرات کی تھی جو شیخ نوراللہ مرقدہ‘ کے ذوق و معیار پر الحمدللہ پورے اترتے تھے۔
میرے مخدوم و معظم جناب ڈاکٹر محمد اسماعیل میمن دامت برکاتہم نے جو حضرت شیخ نور اللہ مرقدہ کے قافلہ کے ممتاز ترین افراد میں شمار کئے جاتے ہیں‘ حضرت شیخ کے رمضان المبارک کا یہ مرقع مرتب کیا ہے۔ ڈاکٹر صاحب موصوف نے اپنی طرف سے بہت کم لکھا ہے‘ بلکہ دوسرے اکابر نے جو کچھ تحریر فرمایا ہے‘ اس کو ایک خاص طریقے سے مرتب فرمایا ہے۔ حق تعالیٰ شانہ اس کو قبول فرمائے اور جیسا کہ میں سنتا رہتا ہوں‘ حضرت ڈاکٹر صاحب کا رمضان اور طالبین کا ان سے رجوع ماشاء اللہ حضرت شیخ نوراللہ مرقدہ کے رمضان المبارک کی یاد تازہ کرتا ہے۔
امید ہے کہ ان کا یہ رسالہ بھی طالبین کے لئے مشعل راہ بنے گا اور وہ اس کو علماً و عملاً‘ ذوقاً و حالاً اپنے وجود میں سرایت کریں گے‘ تاکہ ہمارے شیخ نوراللہ مرقدہ کا سلسلہٴ فیض ہمیشہ جاری رہے۔ وما ذالک علی اللّٰہ بعزیز۔“
نسبت و احسان
ترتیب: حضرت اقدس الحاج ڈاکٹر محمد اسماعیل میمن مدنی دامت برکاتہم‘ صفحات:۱۶۰‘ قیمت درج نہیں‘ پتا: دارالاشاعت‘ اردو بازار‘ ایم اے جناح روڈ‘ کراچی‘ پاکستان۔ اربابِ سلوک و احسان اور حضراتِ صوفیاء کے ہاں سلوک و احسان کی تکمیل پر ایک کیفیت حضوری حاصل ہوجاتی ہے‘ جس کو حصولِ نسبت کا نام دیا جاتا ہے۔ ”سلوک و احسان“ کیا ہے؟ اور ”نسبت“ کس کیفیت کا نام ہے؟ پیش نظر کتاب میں ان اہم مضامین کو بیان کیا گیا ہے۔ کتاب عوام و خواص کے لئے اور خصوصاً سالکین طریقت کے لئے خاصے کی شیٴ ہے۔
اولیأ اللہ کی اہانت کا وبال
ترتیب: حضرت اقدس ڈاکٹر محمد اسماعیل میمن مدنی زید مجدہم‘ صفحات: ۹۸‘ قیمت : درج نہیں‘ پتا: دارالعلوم المدنیہ‘ ۱۸۲- سو بیسکی اسٹریٹ‘ بفلو ‘ نیویارک‘ امریکا۔ پیش نظر عجالہ میں حدیث قدسی: ”من عادیٰ لی ولیاً فقد آذنتہ بالحرب“( جو میرے کسی ولی سے عداوت رکھتا ہے‘ میری طرف سے اس کو اعلان جنگ ہے) کے مصداق اولیأ اللہ کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے انجام بد کی تفصیلات اور وبال کا تذکرہ ہے۔ کتاب ہر اعتبار سے لائقِ قدر اور باعثِ تقلید ہے۔
فضائل علم و علمأ
ترتیب: حضرت الحاج ڈاکٹر محمد اسماعیل میمن مدنی دامت برکاتہم‘ صفحات ۱۹۸‘ قیمت: درج نہیں‘ پتا: ادارئہ اسلامیات‘ ۱۹۰- انارکلی‘ لاہور۔ پیش نظر کتاب بھی حضرت ڈاکٹر صاحب کے علم و علمأ سے والہانہ تعلق کی عکاس اور ان کے مرتبہ و مقام کی نشاندہی اور تفصیلات کی آئینہ دار ہے۔ حضرت اقدس مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہید کے بقول:
”مخدومی حضرت ڈاکٹر محمد اسماعیل میمن مدنی زیدمجدہم ہمارے شیخ قطب العالم برکة العصر حضرت اقدس شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندھلوی ثم مدنی نور اللہ مرقدہ کے مسترشد خاص اور خلیفہ مجاز ہیں‘ انہیں طویل عرصہ تک حضرت شیخ نور اللہ مرقدہ کی خدمت میں حاضری کا موقع ملا اور حضرت شیخ  کے انفاسِ طیبہ سے اس قدر استفادہ کیا کہ حضرت شیخ الحدیث کے ذوق و مزاج میں پوری طرح ڈھل گئے۔ حضرت کے وصال کے بعد اصلاح و ارشاد اور اشاعتِ علوم کے کام میں یکسوئی سے مشغول ہیں۔ کینیڈا میں ایک عظیم الشان دارالعلوم کی بنیاد رکھی ہے‘ حق تعالیٰ شانہ ان کی مساعی جمیلہ میں برکت فرمائیں اور حضرت شیخ الحدیث کی وراثت کی تقسیم کا زیادہ سے زیادہ کام ان سے لیا جائے۔
پیش نظر رسالہ ”فضائل علم و علمأ“ ان کی تازہ ترین تالیف ہے‘ جسے تین ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے‘ پہلے باب میں وہ آیات و احادیث مذکور ہیں‘ جن میں علم اور اہلِ علم کی فضیلت وارد ہوئی ہے۔ اس باب میں آیات کا ترجمہ معارف القرآن سے اور احادیث کا ترجمہ جناب مولانا عاشق الٰہی بلند شہری کے رسالہ ”فضائل علم“ سے لیا گیا ہے اور بعض فوائد بھی اسی رسالہ سے ماخوذ ہیں۔
دوسرے باب میں علمأ کرام کی اہانت و بے ادبی کا وبال ذکر کیا گیا ہے‘ یہ حصہ تمام تر حضرت شیخ الحدیث نوراللہ مرقدہ کے رسالہ ”الاعتدال فی مراتب الرجال“ سے ماخوذ ہے۔
تیسرا باب ہے ”علمأ کرام کی ذمہ داریاں“ اس بارے میں بھی احادیث اور ان کے فوائد مستند ماخذ سے لئے گئے ہیں‘ اس ناکارہ نے اس رسالہ کا کچھ حصہ خود پڑھا اور کچھ حضرت مولف زیدمجدہ سے لفظاً لفظاً سنا‘ بحمداللہ! تمام مضامین صحیح ہیں‘ اور یہ رسالہ گویا درسِ اصلاح ہے‘ حق تعالیٰ شانہ اس کو قبول فرمائیں اور امت کے لئے زیادہ سے زیادہ نافع بنائیں۔“
تعمیر اخلاق
مترجم: قاضی اُسامہ عبدالحق فاضل جامعہ دارالعلوم کراچی‘ صفحات:۴۸۸‘ قیمت: ۲۱۰ روپے‘ پتا: زمزم پبلشرز‘ شاہ زیب سینٹر‘ نزد مقدس مسجد ‘اردو بازار‘ کراچی۔ پیشِ نظر کتاب دراصل عارف کامل امام ابوعبداللہ حارث بن اسد محاسبی متوفی ۲۴۳ھ کی کتاب ”رسالة المسترشدین“ کا اردو ترجمہ ہے‘ کتاب کی اہمیت و عظمت کے لئے یہی کافی ہے کہ دورِ حاضر کے محدث کبیر علامہ شیخ عبدالفتاح ابو غدہ رحمة اللہ علیہ نے اس کی تحقیق و تخریج کے ساتھ ساتھ اس پر مفید تالیقات رقم فرمائیں اور امام العصر و شیخ المشائخ علامہ حسنین محمد مخلوف سابق مفتی مصر نے اس پر تقریظ ثبت فرمائی ہے۔
اللہ تعالیٰ جزائے خیر دے مترجم جناب مولانا قاضی اُسامہ عبدالحق صاحب کو‘ جنہوں نے اس عظیم کتاب کو اردو کے قالب میں ڈھال کر طالبینِ حق کی مشکل آسان کردی ہے۔ کتاب میں اخلاقِ نبوی سے متصف اکابر و اسلاف کے احوال و ارشادات‘ ان کی زندگی کے عجیب و غریب واقعات‘ زہد و تکشف کی تفصیلات کو نہایت خوبصورتی سے بیان کیا گیا ہے۔ بلاشبہ یہ اصلاح و ارشاد کے طلبہ کے لئے خوان یغما ہے۔ کتاب کے ٹائٹل پر ہی اس کا تعارف یوں کردیا گیا ہے:
”اخلاق نبوی کو بیان کرنے والی عجیب و غریب کتاب کا اردو ترجمہ‘ نکاتِ نادرہ‘ واقعاتِ مفیدہ‘ فوائدِ عجیبہ سے مزین‘ دلوں میں درد‘ عمل میں لگن‘ زندگیوں میں انقلاب برپا کرنے والی کتاب‘ جو دو مستند اسلامی شخصیات کی علمی و عملی زندگیوں کا نچوڑ ہے۔“
الغرض کتاب ہر اعتبار سے کامل و مکمل اور لائقِ قدر ہے۔
مطالعہ کی اہمیت
موٴلف: مولانا محمد روح اللہ نقشبندی فاضل جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاوٴن کراچی،صفحات :۴۳۰، قیمت :درج نہیں ، پتہ: مکتبہ بیت العلم ۲۹-جی ،گراؤنڈ فلور ،اسٹوڈنٹ بازار،نزد مقدس مسجد ،اردوبازار ،کراچی۔
پیش نظر کتاب سات ابواب پر مشتمل ہے ، کتاب کے ابواب پر ایک طائرانہ نظرڈالنے سے کتاب کے مضامین کا اندازہ لگایاجاسکتا ہے ، مثلاکتاب سے محبت اور اہمیت ، کتب خانوں کا اجمالی تعارف اورذخیرہ کتب پر مختصر معلومات ، طلب علم کے لیے جانی اور مالی قربانیاں اور دور دراز سفر کے عجیب واقعات ، طلب علم کے سفر میں بھوک برداشت کرنے کی عجیب حکایات ، مطالعہ کی اہمیت سلف صالحین کے ذوق مطالعہ کتب کا دل نشین اور بے مثال تذکرہ ، مطالعہ کتب کے آداب مطالعہ کا طریقہ اور مطالعہ کے موضوع پر دلچسپ نکات، اسلاف امت اور ان کے تصنیفی کارنامے ،موٴلف نے مطالعہ اور علم کے موضوع پر مختلف مشہور کتابوں سے مواد یکجا کر کے شائقین کتب کے سامنے پیش کردیا ہے ،کیا ہی اچھا ہوتا اگرکتاب کوحوالہ جات سے مزین کردیاجاتا۔
اشاعت ۲۰۰۶ ماہنامہ بینات, محرم الحرام ۱۴۲۷ھ بمطابق فروری۲۰۰۶ء, جلد 69, شمارہ 
Flag Counter