Deobandi Books

ماہنامہ الابرار جون 2010

ہ رسالہ

9 - 13
ایمان اور عمل صالح کا ربط
ایف جے،وائی(June 3, 2010)

عارف باﷲ حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب دامت برکاتہم

(گذشتہ سے پیوستہ)

چاٹگام کے نام کی ایک دلچسپ شرح

تیزگام پر ایک لطیفہ یاد آگیا۔ بنگلہ دیش کے شہر کے چاٹگام میں جب میرے مرشد شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم و عمت فیوضہم پہنچے تو چاٹگامیوں سے فرمایا کہ اے چاٹگام کے رہنے والو! چاٹگام کے معنی بھی معلوم ہیں؟ یہاں ایک لفظ محذوف ہے اور وہ ہے اولیاء گام معنی قدم، جیسے کہتے ہیں تیزگام یعنی تیز چلنے والی ریل، اصل میں چاٹگام ہے چاٹ گام اولیاء یعنی اﷲ والوں کے قدم چاٹو یعنی ان کا ادب کرو، ان سے محبت کرو اور ان سے چمٹے رہو۔

اولیاء اﷲ باعتبار روح عرش اعظم سے رابطہ رکھتے ہیں

قدم سے ایک واقعہ یاد آیا۔ حکیم الامت نے فرمایا کہ ایک چیونٹی نے درخوست کی کہ اے خدا میں کعبہ حاضر ہونا چاہتی ہوں مگر میری رفتار اور میری کمزوریوں سے آپ باخبر ہیں، آپ ہی نے تو مجھے چیونٹی بنایا ہے، بازِ شاہی بھی نہیں بنایا اور کبوتر بھی نہیں بنایا کہ میں اڑ کر پہنچ جائوں۔آواز آئی کہ ایک کبوتر کعبے شریف سے بھیج رہا ہوں، وہ کبوتر حرم ہے، اس کو عام کبوتر مت سمجھنا۔ بس اس کے قدموں سے لپٹ جانا، جب وہ حرم پہنچے گا تو تم بھی اس کے قدموں سے لپٹے رہنے کی برکت سے حرم پہنچ جائو گی۔ تواولیاء اﷲ بھی کبوتر حرم ہوتے ہیں اگرچہ عجم میں ہوں مگر باعتبار قلب اور روح کے وہ کبوتر حرم ہوتے ہیں، جسم ان کا فرش پر ہوگا مگر اپنے قلب و جاں سے وہ عرش اعظم پر رہتے ہیں اور صاحب عرش اعظم سے رابطہ رکھتے ہیں اگرچہ ان کا جسم یہیں آپ کے ساتھ ہوگا۔ اب کوئی کہے کہ اپنا جسم اڑا کے دکھائو، اگر ان کے جسم اڑجاتے تو آپ کا جسم دنیا ہی میںدھرا رہتا۔

پہلے مرشد کے بعد دوسرے مرشد کی ضرورت

جو ڈول دوسری ڈولوں کو نکالنے کے لیے کنویں میں ڈالی جاتی ہے وہ کنویں ہی میں رکھی جاتی ہے تاکہ دوسری گری ہوئی ڈولوں کو اپنے کڑوں میں پھنسا پھنسا کر نکالے، اگر وہ ڈول کنویں سے ہٹا دی جائے تو دوسری گری ہوئی ڈولوں کو نکال نہیں سکتی، اسی لیے اﷲ والے آپ کے پاس رہتے ہیں چنانچہ جب مرشد کا انتقال ہوجائے تو فوراً دوسرا شیخ تلاش کرنا چاہیے، یہ تصور بالکل غلط ہے کہ پہلے شیخ قبر سے فیض جاری کرتے رہیں گے۔ اور جو شخص ایک مرشد کے انتقال کے بعد دوسرا مرشد کرتا ہے تو: اولئک یوتون اجرہم مرتین بما صبروا (سورۃ القصص، آیت:۵۴)

اﷲ ان کو ڈبل اجر دے گا کیونکہ انہوں نے صبر کیا اور مجاہدہ کرکے دوسرے مرشد سے تعلق قائم کیا۔ آپ بتائیے کہ کوئی جہاز اڑنے والا ہو کہ معلوم ہوا کہ اس پر کوئی پائلٹ نہیں ہے تو مسافر اس پر سے اتر کر بھاگیںگے یا نہیں؟ کیونکہ وہ دیکھ رہے ہیں کہ پائلٹ نہیں ہے اگر چہ بڑے بڑے سائنسدان کہہ رہے ہیں کہ صاحب آپ کیوں ڈرتے ہیں؟ جہاز کا پائلٹ قبرستان سے توجہ ڈال رہا ہے، جہاز کو فیضانِ باطنی سے قبرستان سے اڑا رہا ہے۔ آپ کہیں گے کہ ہم ایسے فیضان باطنی کو نہیں مانتے، فیضان باطنی والے کا ظاہری جسم بھی ہونا چاہیے۔

لہٰذا جب اﷲ تعالیٰ شیخ اول کو بلالے تو دوسرا شیخ تلاش کرو۔ اس کا ثبوت کونوا مع الصادقین کی آیت سے ملتا ہے، جب شیخ اول کا انتقال ہوا تو آپ بے صادقین ہوگئے، اب دوسرا شیخ تلاش کرو کیونکہ کونوا امر ہے اور امر بنتا ہے مضارع سے اور ازروئے قواعد عربیہ مضارع میں دو زمانہ ہونا ضروری ہے حال اور مستقبل یعنی آخری سانس تک اﷲ والوں کا سایہ سر پر رکھو، یہ کبھی مت سوچو کہ اب ہمیں شیخ کی ضرورت نہیں ہے۔ اور اگر بڑے نہ ہوں تو برابر والوں سے مشورہ کرو، برابر والے بھی نہ ہوں تو اپنے چھوٹوں سے مشورہ لو۔

میرے شیخ نے مجھے حکم دیا تھاکہ کوئی نہ ملے تو اپنے بیٹے مولانا مظہر میاں سے مشورہ لیا کرو۔ اب بتائو باپ کو حکم دینے والا یہ شیخ کتنا اونچا ہوا، کمال ہے میرے شیخ کا کہ باپ کو مقید کررہا ہے کہ کوئی نہ ملے تو اپنے بیٹے سے مشورہ کرلو، اور میں نے جب بھی اپنے بیٹے مولانا مظہر میاں سے مشورہ کیا فائدہ اٹھایا۔

تو دوستو! یہ بتارہا ہوں کہ زندگی بھر اﷲ والوں سے پنڈ چھڑانے کی کوشش مت کرو کیونکہ اﷲ تعالیٰ نے ہمیں دنیا میں بھی حکم دیا ہے کہ اﷲ والوں کے ساتھ رہو اور جنت کے بارے میں بھی فرمایا ہے کہ وہاں بھی پنڈ نہیں چھوٹے گا، مولویوں کو وہاں بھی تلاش کرنا پڑے گا۔ دلیل کیا ہے؟ فادخلی فی عبادی جائو میرے خاص بندوں سے ملو، میرے عاشقوں سے ملو جو جامع الظاہر والباطن ہیں، جو ظاہر شریعت پر بھی عمل کرتے ہیں اور باطن میں، اپنے قلوب میں میرا درد محبت اور خشیت رکھتے ہیں۔ یہ لوگ میرے عاشقین ہیں۔

اﷲ کی محبت کے بغیر علم کی لذت نہیں مل سکتی

رس گلہ ایک مٹھائی کا نام ہے، یہ اصل میں گولۂ رس تھا، پھر رس گولا ہوا پھر بگڑتے بگڑے رس گلہ ہوگیا۔ اگر علماء دین کے دل میں اﷲ کا عشق نہ ہو تو علم کا گولہ تو ہے مگر اس میں اﷲ کی محبت کا رس نہیں ہے لہٰذا اگر رس گلہ کھانا ہے تو عالم عاشق کو تلاش کرو یعنی جو عالم اﷲ کا عاشق بھی ہو، عشق کے رس کے ساتھ جب علم کا گولہ کھائوگے تو پھر کبھی علمائے دین کا مذاق نہیں اڑائوگے، پھر کہو گے کہ ہمیں تو خبر بھی نہیں تھی کہ اﷲ کی محبت کا رس کیسا ہوتا ہے، ہمیں تو آج تک بغیر رس والے گولے ملے تھے، خشک ملا ظاہر ملے تھے، آج معلوم ہوا کہ اﷲ والے عالم کیسے ہوتے ہیں۔ جب رس گلہ کھائوگے تو گلہ بھی ملے گا اور رس بھی ملے گا، جب عالم عاشق مل جائے گا تو ان شاء اﷲ تعالیٰ اس پر فدا ہوجائوگے کہ ہمیں تو خبر بھی نہیں تھی کہ اﷲ والوں کے پاس یہ مزہ ملتا ہے۔

پوچھ لو ان سے جو اختر کے پاس وقت لگارہے ہیں، حالانکہ اختر اﷲ تعالیٰ کے عاشقوں کا ادنیٰ غلام ہے مگر ذرا ان لوگوں سے پوچھو جو میرے پاس چلہ لگارہے ہیں کہ اختر کے پاس کیا مزہ آرہا ہے۔ ابھی پندرہ بیس دن ہوئے برطانیہ سے ایک لڑکا آیا ہے، باٹلی میں رہتا ہے، اس سے پوچھو کہ تمہیں برطانیہ میں زیادہ مزہ آرہا تھا یا یہاں زیادہ مزہ آیا؟ اور ابھی امریکہ سے ایک لڑکا آیا تھا ضیاء الرحمن، وہ بھی روتا ہوا گیا ہے۔ میں ان کو حلوہ پوری نہیں کھلاتا بلکہ کڑوی باتیں بتاتا ہوں کہ گناہوں کو چھوڑ دو، ویڈیو چھوڑدو، ٹی وی چھوڑ دو لیکن پہلے اﷲ کی رحمت سے ان کو محبت کا ایسا نشہ پلادیتا ہوں کہ گناہ چھوڑنا ان کو لذیذ ہوجاتا ہے۔

جب اﷲ کی محبت دل میں آتی ہے تو ٹی وی کیا وہ غیر اﷲ کی ہر زنجیر توڑ دیتا ہے۔ مولانا رومی فرماتے ہیں کہ اے دنیا والو! اگر تم اﷲ کی نافرمانی کی، رومانٹک دنیا کی دو سوزنجیریں لائوگے تو ہم دوسوزنجیریں توڑدیں گے اور کسی حسین کو دیکھیں گے بھی نہیں لیکن اگر اﷲ کی محبت کی زنجیر لائوگے تو جلال الدین اس میں گرفتار ہونے کے لیے مشتاقانہ منتظر ہے۔ آہ کیا پیارا شعر ہے ! ؎

غیر آں زنجیر زلفِ دلبرم

گر دو صد زنجیر آری بردرم

اے دنیا والو!بصدقہ و طفیل شمس الدین تبریزی کے جلال الدین رومی کا ایمان اور اﷲ کی محبت کا عہد و پیمان اتنا مضبوط ہوچکا ہے کہ اگر تم دنیا کے حسینوں کی، رومانٹک دنیا کی دوسو زنجیریں لائوگے تو میں سب زنجیروں کو توڑدوں گا لیکن اگر میرے محبوب، میرے دلبر، میرے پیارے اﷲ کی زنجیر شریعت اور زنجیر احکام الٰہیہ لائوگے تو اپنی گردن میں اﷲ کی محبت کے احکام کا طوق شوق سے ڈالوں گا اور زنجیر شریعت کو سرآنکھوں پر رکھوں گا اور حکم الٰہی کو نہیں توڑوں گا، اسی کا نام تصوف ہے۔ جو ظالم اپنا دل نہیں توڑتا اور حرام لذتیں چکھتا ہے یہ ظالم دل کو برباد کرنے والا ہے، اﷲ کے قانون کوتوڑ کر جو دل کو حرام لذتیں دے رہا ہے اس کا کیا تصوف ہے، یہ زندگی کو ضائع کررہا ہے، جب موت آئے گی تب پتہ چلے گا کہ آہ ہم نے کس سے توڑا تھا اور کس سے جوڑا تھا ؎

بقول دشمن پیمانِ دوست بشکستی

ببیں کہ از کہ بریدی وبا کہ پیوستی

شیطان دشن کے کہنے پر دوست یعنی مولیٰ سے تعلق توڑ رہا ہے اور شیطان دشمن سے تعلق جوڑ رہا ہے، ارے ظالم! یہ تو دیکھ کہ کس سے جوڑا اور کس سے توڑا۔ سن لو قبر میں کوئی تمہارے کام نہیں آئے گا بلکہ دنیا ہی میں جب بوڑھے ہوجائوگے تو کوئی نہیں پوچھے گا لیکن اﷲ تعالیٰ اور اﷲ تعالیٰ کے عاشق ہر حالت میں پوچھتے ہیں، غریب کو بھی اﷲ ملتا ہے، امیر کو بھی، بادشاہ کو بھی ، عالم کو بھی اور غیر عالم کو بھی، جو چاہے اﷲ کا ولی بن سکتا ہے کیونکہ مسلمان کے پاس ایمان تو ہے ہی اب وہ اپنے ایمان میں ایک جزو اور شامل کرلے اور وہ ہے تقویٰ۔ یہ دو کیمیکل کی عجیب ٹیکنالوجی بتارہا ہوں کہ ایمان کے کیمیکل میں تقویٰ کا کیمیکل داخل کردو بس ولایت کا کیمیکل بن گیا۔

ولایت کے دو اجزاء

ﷲ تعالیٰ نے قرآن پاک میں اپنا ولی بننے کے دو ہی جزو تو بتائے ہیں، دو ہی کیمیکل ہیں تیسرا نہیں ہے کہ ااے ایمان والو! اگر تم متقی ہوجائو اور گناہ چھوڑ دو تو بس تم میرے ولی ہو۔ اﷲ تعالیٰ ارشاد فرمارہے ہیں:

الا ان اولیاء اﷲ لا خوف علیہم ولا ہم یحزنونo الذین اٰمنوا و کانو ایتقون

(سورۃ یونس، آیت: ۶۲، ۶۳)

غور سے سن لو! میرے اولیاء وہی ہیں جو ایمان لانے کے بعد گناہوں سے اپنے کو محفوظ کرلیں۔ حرام لذتوں سے اپنی شرافت طبعیہ اور حیا و شرم کے سبب وہ مجھ سے شرما گئے کہ کب تک مالک کو ناراض کرکے حرام لذت ٹھونسوں گا؟

مال خرچ کرنے کے بہترین مصارف

تقریر ختم ہوگئی۔ اب کچھ ضروری اعلان کرنا ہے۔ ان لوگوں سے کہتا ہوں جو مجھ سے بیعت ہیں کہ اﷲ کے دین پر خرچ کرنے کی عادت ڈالیں، یہی کام آئے گا باقی سب مال یہیں رہ جائے گا۔ جہاں کسی متقی عالم کا دارالعلوم بن رہا ہو، مسجد یا مدرسہ بن رہا ہو، اﷲ کے دین کی نشرواشاعت کے لئے کتابیں چھپ رہی ہوں تو اﷲ کے دیئے ہوئے مال کو انہی کے راستے میں خرچ کرو اور اپنی آخرت بنالو۔

ایک صاحب نے مجھ سے کہا کہ مجھے کہیں سے پیسہ ملنے والا ہے، میں اس کا انتظار کررہا ہوں مگر وہ کام ابھی ہو نہیں رہا۔ میں نے کہا کہ ذرا قرآن شریف کی اس آیت پرنظرڈالو ان تنصراﷲ ینصرکم اگر تم اﷲ کے دین کی مدد کروگے تو اﷲ تعالیٰ تمہاری مدد کریں گے اور تم انتظار کررہے ہو کہ پہلے میرا کام ہوجائے، پہلے اﷲ میاں مدد بھیج دیں تب میں اﷲ کو اپنا مال پیش کروںگا۔ تم تو قرآن شریف کی آیت کے خلاف جارہے ہو۔

بولو بھئی! اس آیت میں ان تنصراﷲ مقدم ہے یا نہیں؟ یعنی اگر تم اﷲ کے دین کے پھیلانے میں، دین کے دارالعلوم اور دین کے مدرسے قائم کرنے میں، دینی کتابوں کی نشرواشاعت میں مدد کروگے ینصرکم تب اﷲ تمہاری مدد کرے گا۔ تو پہلے کس کا تذکرہ ہے؟ جو تمہارے پاس ہو پہلے وہ نکالو، بڑی مرغی کا انتظار نہ کرو جو چھوٹا چوزہ موجود ہے وہی قربان کردو۔ اب یہ کہہ رہا ہے کہ میرا چوزہ بڑھ کر مرغی ہوجائے تب ہم اﷲ کی راہ میں خرچ کریں گے۔ بھئی! اﷲ تعالیٰ تو ہمارا چوزہ بھی قبول کرنے کے لیے تیار ہیں۔ تم پانچ روپیہ دو اﷲ کے یہاں وہ بھی قبول ہے، اس کو حقیر مت سمجھو۔

حضرت یوسف علیہ السلام کو خریدنے والی بڑھیا تھوڑا پیسہ لے کر گئی تھی، لوگوں نے کہا کہ اس پیسے سے مصر کے بازار میں حضرت یوسف علیہ السلام نہیں ملیں گے، اس نے کہا کہ مجھے بھی یقین ہے کہ وہ اتنے سستے نہیں ہیں مگر کم از کم کل قیامت کے دن میرا نام حضرت یوسف علیہ السلام کے خریداروں میں تو لکھا جائے گا۔ تو کوئی شخص بھی اپنے کو محروم نہ سمجھے دین کے کام میں جو پانچ روپیہ دے سکتا ہے وہ پانچ روپیہ دے دے مگر جو پانچ ہزار دے سکتاہے تو سمجھ لو کہ جس دروازے سے ہوا جس اسپیڈ سے آرہی ہو اس ہوا کے نکلنے کا دروازہ بھی اتنا ہی بڑا ہونا چاہیے۔ اگر ہوا کے نکلنے کا دروازہ چھوٹا ہوگا تو بڑے دروازے سے جو ہوا آرہی ہے اس کی اسپیڈ بھی کم ہوجائے گی۔ اسی طرح جو کماتا تو زیادہ ہے مگر اﷲ کی راہ میں تنگی سے دیتا ہے اس کی عالم غیب سے روزی بھی تنگ ہوجائے گی، اﷲ کے یہاں یہ چالاکی نہیں چلے گی، جیسی اﷲ تعالیٰ کے پاس سے آمدنی کی ہوا آرہی ہے اسی مقدار سے رفت کی ہوا ہونی چاہیے تاکہ عالم غیب سے اسی مقدار میں دوسری روزی آتی رہے۔

آپ جتنی ہمت کے ساتھ اﷲ کے دین کی مدد کریں گے، اﷲ آپ کی مدد کرے گا۔ اگر یہ بات نہ ہوتی تو صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ بالکل کنگال ہوجاتے ، ان کے بیوی بچے بھوکے مرجاتے کیونکہ انہوں نے اپنا سارا مال اﷲ کی راہ میں دے دیا تھا مگر میں یہ نہیں کہتا کہ سب مال دے دو کیونکہ ہر شخص کا ایمان صدیق اکبر جیسا نہیں۔بس اپنے اپنے ایمان اور حوصلے کے لحاظ سے اﷲ کی راہ میں اپنا مال پیش کرو۔

اب دعا کرو کہ اﷲ ہم سب کو سلامت رکھے اور صحت جسمانی و روحانی ہم سب کو عطا فرمائے اور دونوں جہان میں عافیت عطا فرمائے اور ہم سب کی جائز حاجتیں پوری فرمائے، مردوں کی جائز حاجتیں بھی اور عورتوں کی جائز حاجتیں بھی اﷲ تعالیٰ پوری فرمادے اور اﷲ ہم سب کو اپنے گروہ اولیاء میں شامل فرمادے اور گناہ سے دل کو نفرت دے دے، طہارت دے دے اور جسم کو حفاظت دے دے۔ بس بے مانگے دو جہان دے دے، آمین۔

وَصَلَّی اﷲُ عَلَی النَّبِیِّ الْکَرِیْمِ بِرَحْمَتِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ۔
Flag Counter