وہابی ہے اور جو چرس پی رہا ہے، لنگوٹی باندھے سمندر کے کنارے بیٹھا ہے، سٹے کا نمبر بتارہا ہے اور بین الاقوامی بارہ قسم کے جھنڈے قبر پر لگارکھے ہیں، انٹرنیشنل فقیر بنا ہوا ہے اور جناب اس نے ذرا سی بریانی پکادی اور یَا نَبِیْ سَلَامْ عَلَیْکَ کا نعرہ لگادیا اور نیاز فاتحہ کردیا، آج بڑے پیر صاحب کی، کل خواجہ معین الدین چشتی کی نیاز فاتحہ کردی وہ ولی اللہ ہوگیا۔ سوچو!صحابہ نے تمہارے طریقے پر نیاز کی تھی؟ نذر و نیاز تو فارسی لفظ ہے ہمیں دکھلاؤ کس عربی لغت میں اس کا ذکر ہے، دین تو عربی میں نازل ہوا، بتاؤ! کس حدیث میں ہے لفظ نیاز؟ ہمیں اگر کوئی دکھادے تو میں ایک لاکھ روپے ابھی انعام دوں گا۔
ایصالِ ثواب کا مسنون طریقہ
اس کا نام اصل میں ایصالِ ثواب ہے۔ مُردوں کو ثواب پہنچانا، ہم اس کے قائل ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنے مُردوں کو جو ثواب پہنچاتے ہو وہ پہنچ جاتا ہے۔ قرآن شریف پڑھ کر بخشو، غریبو ں کو کھانا کھلاکر بخشو، شریعت میں دن مقرر کرنا منع ہے، دن کیوں مقرر کرتے ہو، اگر پی آئی اے کا ٹکٹ ہر وقت مل سکتا ہے اور کوئی اخبار میں شایع کردے کہ صرف گیارہویں کو بغداد جانے کا ٹکٹ ملے گا اس سے پہلے نہیں ملتا تو پی آئی اے والے اس پر مقدمہ کریں گےیا نہیں؟ جب اللہ تعالیٰ ہر وقت بکنگ کھولے ہوئے ہیں اور تم ہر وقت ثواب پہنچاسکتے ہو تو پھر اپنی طرف سے دن کیوں مقرر کرتے ہو۔ اسی طرح تیجہ تیسرے دن کرتے ہیں۔ کیوں صاحب اگر کسی کا ایکسیڈنٹ ہوگیا، ڈاکٹر کہتا ہے کہ ابھی خون چاہیے اور آپ کہیں ہمارے خاندان کا رواج ہے کہ اس کو خون تیسرے دن دیا جاتا ہے، بتائیے! کیا یہ عقل کی بات ہے؟ اسی طرح مردہ بے چارے کو ابھی ثواب چاہیے، اگر خدانخواستہ اس کے قبر میں ڈنڈے پڑ رہے ہیں اور وہ کہہ رہے ہیں کہ ہم تیسرے دن چھڑائیں گے، ابھی تین دن تک ڈنڈے کھاؤ۔ عقل سے بھی اگر سوچو گے تو عقل فیصلہ کرے گی کہ بدعت دین نہیں ہے۔ یہ تیجہ، چالیسواں سب ہندوؤں سے آیا ہے۔ قرآن و حدیث میں کہیں نہیں ہے۔ شریعت کہتی ہے کہ ثواب کا دروازہ چوبیس گھنٹے کھلا ہوا ہے، جتنا چاہے ثواب بخشو لیکن اس کا نام ایصالِ ثواب ہے، یہ فاتحہ نیاز سب چکر باز لوگوں کا بنایا ہوا ہے۔ ایصالِ ثواب