Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق کراچی صفر المظفر 1431ھ

ہ رسالہ

1 - 19
***
صفر المظفر 1431ھ, Volume 26, No. 2
ہم کس گروہ سے ہیں؟
مولانا عبید اللہ خالد
مسلمان اس وقت پوری دنیا میں جس ابتلا اور آزمائش کی کیفیت سے دوچار ہیں، وہ سب کے سامنے ہے۔ دنیا کا کوئی گوشہ ہوگا کہ جہاں کے مسلمان حقیقی طمانینت اور سکونِ قلب سے سرفراز ہوں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ تو، بلاشبہ یہی ہے کہ مسلمانوں نے دنیا حاصل کرنے کی محنت میں خود کو اس قدرعاجز کر ڈالا ہے کہ خداکے سامنے سر عجز جھکانے سے بھی بے نیاز ہوگئے ہیں۔ تاہم اس کا ظاہری سبب ایک اور بھی ہے اور یہ سبب نیا نہیں، چودہ سو سال پرانا ہے اور یہ سبب ہے اسلام اور اس کی مقبولیت و اثر پذیری سے حسد۔ 
اسلام سے حسد کا یہ سلسلہ اسی دن سے جاری ہے جس دن آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کوہ صفا پر کھڑے ہو کر مکہ کے رہنے والوں کو آنے والے ایک بہت ہی بڑے خطرے سے آگاہ کیا تھا۔ تب ہی سے وہ لوگ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو صادق و امین کہتے تھے، ان کی جان کے دشمن ہوگئے تھے۔ لیکن جوں جوں اسلام کی مقبولیت بڑھتی چلی گئی اور مکہ سے نکل کر طائف اور پھر یثرب (مدینہ) اور ان علاقوں کے مضافات میں اسلام قبول کرنے والوں کی تعداد بڑھتی چلی گئی، حاسدین کا حسد بڑھتا ہی چلا گیا۔ ایک جانب بڑی تعداد میں لوگ حلقہ بہ گوش اسلام ہورہے تھے تو دوسری جانب اسلام دشمنوں خاص طور پر یہودیوں کے دل حسد کی آگ سے بھڑکے ہوئے تھے۔ 
یہی وجہ ہے کہ یہ لوگ مختلف صورتوں میں اسلام اور اُس دور کے مسلمانوں کے خلاف طرح طرح کی ریشہ دوانیاں کرنے میں مصروف رہے۔ ان لوگوں کا خیال تھا کہ اس طرح وہ اسلام کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو روک دیں گے اور مسلمانوں کی کامیابیوں کے بڑھتے قدموں کے آگے رکاوٹ پیدا کردیں گے۔ لیکن ایسا قطعاً نہیں ہوا۔ تاریخ شاہد ہے کہ یہودیوں اور دیگر اسلام دشمنوں کی سازشوں کے نتیجے میں اسلام اور زیادہ تیزی سے پھیلا ۔
آج بھی اسلام کے حاسد موجود ہیں۔ وہ اپنے یہودی آبا کی پیروی کرتے ہوئے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف دن رات سازشیں کرنے میں مصروف ہیں اور یہ سمجھ رہے ہیں کہ اس طرح وہ اسلام کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو روک دیں گے اور باعمل مخلص مسلمانوں کی کامیابیوں کے بڑھتے قدموں کے آگے رکاوٹیں کھڑی کرسکیں گے۔ گویا نئے شکاری، پرانا جال استعمال کر رہے ہیں۔
البتہ المیہ یہ ہے کہ ان سازشوں میں ہمارے بہت سے مسلمان بھی شامل ہوگئے ہیں جو مختلف دنیاوی مصلحتوں کی بنا پر ان سازشوں کا حصہ بن کر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف محاذ آرائی میں مبتلا ہیں۔ ایسے لوگوں کے لیے زیادہ خطرے کی بات یہ ہے کہ کہیں ان کے وقتی مفادات اور بے بنیاد افعال کی وجہ سے ان کے ایمان ہی سلب نہ ہوجائیں، حال آنکہ اسلام نے تو پھیلنا ہی ہے اور اسلام پر عمل کرنے والوں کوتو غالب آنا ہی ہے۔
سوال یہ ہے کہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہم کس گروہ سے تعلق رکھتے ہیں․․․ اسلام کے چاہنے والوں میں یا مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرنے والوں میں۔ ذرا ٹھہر کر پورے خلوص کے ساتھ ایک مرتبہ اپنے دل سے اس سوال کا جواب ضرور مانگ لیجیے۔ 

Flag Counter