Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق کراچی جمادی الثانی 1430ھ

ہ رسالہ

5 - 14
***
اخبار جامعہ
مولانا ابوالفضیل عزیز
ملکی صورت حال کی بہتری کے لیے
حضرت شیخ الجامعہ کی کوششیں
وطن عزیز پاکستان میں اس وقت جگہ جگہ آگ لگی ہوئی ہے وزیرستان، باجوڑ، سوات ، بلوچستان اوراب دیر ، بونیر اور کراچی میں مسلمانوں کا خون بہہ رہا ہے، گوہر جگہ کی نوعیت دوسرے علاقوں سے قدرے مختلف ہے کہ کہیں براہ راست امریکا بقول اس کے، طالبان اورالقاعدہ کے مجاہدین پر بمباری کر رہا ہے ۔اور اس میں معصوم عوام بھی نشانہ بن رہے ہیں، کہیں قوم پرستوں کی بغاوت کچلنے کی بات ہو رہی ہے، کہیں نفاذ شریعت کے لیے کچھ مذہبی طبقے مسلح جدوجہد کر رہے ہیں ان کی کاررائیوں میں او ران پر جوابی اٹیک کے نتیجے میں عام مسلمان جان بحق ہو رہے ہیں۔ اوراگر خود سیکورٹی فورسز اور عسکریت پسند مارے جارہے ہیں تو وہ بھی بہرحال مسلمان اورپاکستانی ہیں ۔ کہیں قومیتوں کے درمیان منافرت پھیلائی اورمخاصمت کی آگ بھڑکائی جارہی ہے اس تمام صورت حال پر زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے محب وطن پاکستانی پریشان اور نہایت کرب و ابتلاء کا شکار ہیں ۔
مساجد اور مدارس سے تعلق رکھنے والے علماء دین جہاں قوم کے محترم اور مصلح رہ نما وپیشوا افراد ہونے کے اعتبار سے امن ،اخوت ، سلامتی اور صلاح کے لیے انفرادی طور پر کوششیں کر رہے ہیں او راسے اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں وہاں اس صورت حال سے ان کا کاز یعنی دینی تعلیم اور اخلاقی تربیت کا مشن بھی متاثر ہو رہا ہے بلکہ انہیں تو خواہی نہ خواہی اس میں ایک فریق کے طور پر شامل اور شمار کیا جارہا ہے، اس واسطے علماء میں مختلف فورموں پر اس صورت حال میں اپنا کردار ادا کرنے کا احساس پیدا ہو رہا ہے۔
حضرت شیخ الحدیث مولانا سلیم الله خان کراچی کی ایک بڑی دینی درس گاہ کے سربراہ ہیں، ملک بھر میں آپ کے بے شمار تلامذہ او رعقیدت مند ہیں پھر آپ13 ہزار سے زائد دینی مدارس کے وفاق کے صدر ہیں ۔ تمام مدارس دینیہ کی تنظیموں کے بھی آپ صدر ہیں سو ان مختلف حوالوں سے آپ سے توقع کی جارہی تھی کہ آپ پورے ملک خصوصاً کراچی کی صورت حال میں اپنا کردار ادا کریں ۔ گزشتہ دنوں بدھ22 اپریل کو حضرت شیخ نے جامعہ فاروقیہ کراچی میں کراچی کے نامور علماء کی ایک اہم مشاورت رکھی جس میں حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی ، مولانا مفتی محمد نعیم، مولانا تنویرالحق تھانوی، مولانا عمر صادق، مفتی فیروز الدین ہزاروی اور دوسرے سرکردہ علماء نے شرکت کی ۔ اس اجلاس میں طالبانائزیشن کی آڑ میں شریعت کی توہین اور علماء ومدارس کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ کرنے والی بعض سیاسی اور صحافتی قوتوں کے رویے پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا۔
جمعہ24اپریل کو اس حوالے سے جامعہ بنوریہ سائٹ کراچی میں ایک اجلاس رکھا گیا جس میں ایم کیو ایم کے رہنماؤں سے اس سلسلے میں بات چیت ہوئی اور مذہبی حلقوں اور شعائر اسلام کے خلاف ان کے نامناسب ونازیبا رویے پر احتجاج اور افسوس کا اظہار کیاگیا۔
علماء کرام کی ان مشاورتوں میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ علماء کا ایک وفد سوات میں نفاذشریعت کے ذمہ داروں سے ملاقات کرنے بھی جائے جو نظام عدل کے حوالے سے ان سے تبادلہٴ خیال، ایک دوسرے کو اعتماد میں لینے اور مختلف حلقوں کے خدشات وتحفظات کے اظہار کا ایجنڈا لے کران سے بات کرے، علاقے کی صورت حال دیکھے حکومت او رتحریک کی سوچ اور عوام کے جذبات سے آگہی حاصل کرے اور اس سلسلے میں اپنا مثبت کردار ادا کرے چناں چہ اتوار26 اپریل کو وفد نے سرحد حکومت اور پھر طالبانِ سوات سے مذاکرات کیے اور ان سے تفصیلی ملاقاتیں کیں۔
پیر27 اپریل کو قائد وفد حضرت شیخ الجامعہ مدظلہم نے مالاکنڈ میں تحریک نفاذ شریعت کے رہنماؤں سے ملاقات کے بعد شیر گڑھ میں مولانا قاسم ضیاء (ایم این اے) کے مدرسے میں مختصر خطاب فرمایا۔ مغرب کی نماز مردان کے نئے تبلیغی مرکز میں پڑھی، عشاء کی نماز دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں ادا کی۔ جامعہ حقانیہ میں بعض حضرات (ارکان وفد) نے خطاب کیا جب کہ حضرت مدظلہم نے طلبہ وعلماء کو اجازت حدیث دی۔
منگل28 اپریل کو حضرت شیخ دامت برکاتہم نے جامعہ عثمانیہ پشاور میں صحیح بخاری کا درس دیا اور طلبہ واساتذہ کو اجازت حدیث دی۔ ناشتے کے بعد حضرت مدظلہم اپنے مرشد مولانا فقیر محمد خلیفہٴ حضرت تھانوی  کی قبر پر گئے اور دعا فرمائی۔ بعد ازاں وفد پنڈی اسلام آباد کے لیے روانہ ہوا۔
دوپہر12 بجے قاضی عبدالرشید صاحب سے ملاقات ہوئی جب کہ سہ پہر ساڑھے چار بجے ڈاکٹر انوار حسین صدیقی صاحب صدر بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلا آباد سے ان کے دفتر میں ملاقات ہوئی۔ رات ڈاکٹر ھزاع مستشار حکومت سعودیہ برائے جامعہ اسلامیہ اسلام آباد کی پرتکلف دعوت میں شرکت کی ۔ اگلے روز صبح دارالعلوم فاروقیہ اسلام آباد میں حضرت مدظلہم نے درس بخاری دیا، بعد ازاں لاہور، گجرانوالہ وغیرہ میں کچھ ملاقاتیں اور بعض احباب کی وفات پر ان کے اہل خانہ سے تعزیت فرمائی، اسی روز کراچی واپسی ہوئی ۔
حضرت مدظلہم کے ہمراہ استاذ حدیث وناظم اعلیٰ جامعہ حضرت مولانا ڈاکٹر محمد عادل خان اور ناظم تعلیمات حضرت مولانا خلیل احمد صاحب بھی تھے۔
”مقارنة الادیان“ کورس کا امتحان
بروز اتوار7 جمادی الاولیٰ بعد نماز ظہر تا عصر دورہٴ حدیث کے طلبہ کا ”مقارنة الادیان والفرق“ کور س کا امتحان ہوا۔ یہ کورس ہر سال دورے کے طلبہ کو پڑھایا جاتا ہے اور اس میں شرکت اور پھر اس کا امتحان پاس کرنا تمام طلبہ کے لیے ضروری ہے۔

Flag Counter