Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی شعبان المعظم ۱۴۳۲ھ -اگست ۲۰۱۱ء

ہ رسالہ

11 - 13
آہ!…دعوتِ اسلام کے پیکر !
آہ!…دعوتِ اسلام کے پیکر

قربِ قیامت ہے، علمائے حق اور اللہ کے ولی یکے بعد دیگرے دارفانی سے رخصت ہوتے چلے جارہے ہیں۔ ابھی مجلس تحفظ ختم نبوت کے امیر حضرت اقدس مولانا سعید احمد جلال پوری شہید کا غم اور حضرت مولانا محمد احمد مدنی شہید کی جدائی کے زخم مندمل نہ ہوئے تھے کہ ایک اور پہاڑ ٹوٹ پڑا، وہم وگمان میں بھی نہیں تھا کہ حضرت مولانا محمد ارشاد اللہ عباسی صاحب بہت جلد ہم سے بچھڑ جائیں گے۔
آپ حضرت مولانا شمس الرحمن عباسی دامت ظلہم کے برادرنسبتی تھے،آپ انتہائی شفیق، متقی، پرہیزگار اور کم گو انسان تھے۔ اللہ پاک نے آپ سے کم عمری میں دین کی نشر واشاعت اور دینی خدمات کا عظیم کام لیا۔ گھل مل کر رہنے اور تقویٰ، طہارت، ظاہری وباطنی پاکیزگی کی تعلیم اور تلقین فرمانے کے علاوہ ہرایک سے تبسم اور خندہ پیشانی سے پیش آتے۔ حسد، کینہ، بغض وغیرہ سے اپنے آپ کو دور رکھا۔طالب علمی میں اپنے اوقات کو ضائع نہ فرماتے، ہمہ وقت مطالعہ اور سبق کا تکرار کرانے میں صرف کیا، جس کی بدولت امتحانات میں پوزیشن لیتے رہے ۔ مولانا موصوف فکر مند رہتے کہ امت خصوصاً نوجوان نسل میں اتحاد قائم ہو۔ جب موقع ملتا شب جمعہ، سہ روزہ اور چلہ کی جماعت کے لئے جاتے اور لوگوں کو دعوت وتبلیغ کے ذریعہ دین پر عمل کرنے اور متحد ومتفق رہنے کی تلقین فرماتے۔
تدریس کے زمانہ میں بھی طالب علموں اور شاگردوں کو آپس میں مل جل کر رہنے، لڑائی جھگڑوں سے دور رہنے کی ترغیب دیتے ۔ اسباق پڑھانے میں مسکراہٹ اور تبسم چہرے پر عیاں ہوتا۔ بے ضررانسان اور اتحادِ امت کے داعی تھے۔ ضرورت کی حد تک بات کہہ کر خاموش ہوجایا کرتے ۔بہت ہی ملنسار اور سلیقہ شعار انسان تھے۔آپ کے وعظ ونصیحت اور خطابت سے راہ ہدایت سے بھٹکے ہوئے انسان راہ راست پر آئے، ان کی ترغیب وترہیب سے بچوں، اور بچیوں میں دین کا شوق، دین کا جذبہ اور لگن پیدا ہوئی ۔ کئی خاندان آپ کے ہاتھوں مشرف باسلام ہوئے۔
مسجد میں آپ کی ہفتہ وار اصلاحی مجلس ہوا کرتی تھی، جس میں عوام الناس کی کثیر تعداد شریک ہوتی تھی۔ باطنی اصلاح کے لئے انتہائی فکر مند رہتے تھے۔ اللہ پاک نے مختصر زندگی میں آپ سے دین کا بہت کام لیا۔ اسکول ، کالج کی موسم گرما کی تعطیلات میں بچوں/بچیوں کے لئے مسجد میں کئی برسوں سے ”چالیس روزہ دینی واخلاقی تربیتی کورس“ بڑے اہتمام سے کروایا کرتے تھے، آپ کی کوشش رہتی تھی کہ اسکول، کالج کے بچے/بچیاں چھٹیوں کو ضائع نہ کریں، جس کی بدولت سینکڑوں بچے/بچیاں حضرت کی برکت سے راہ راست پر آئے اور دین کی بنیادی باتیں سیکھ کراپنے عقائد درست کئے۔اس پُرفتن دور میں آپ ایک ولی کامل تھے، تدریس کے دوران آپ کی عادت شریفہ تھی کہ جامعہ میں اکثر اوقات مطالعہ کے لئے کتب خانہ تشریف لاتے، بندہ نے آپ کے لئے خاص جگہ بنا رکھی تھی اگر آپ دوسری جگہ بیٹھ جاتے تو میں کہا کرتا تھا کہ حضرت! آپ اپنی ”خانقاہ عباسیہ“ میں بیٹھ کر مطالعہ کریں۔ مجھ ناچیز سے بے انتہاء قلبی تعلق رہا، کیونکہ آپ کے چھوٹے بھائی شعبہ حفظ میں میرے ہم جماعت رہے ہیں۔ قلبی تعلق کا یہ عالم تھا کہ اکثر اوقات ”أَلطَّیِّبٰتُ لِلطَّیِّبِیْنَ وَالطَّیِّبُوْنَ لِلطَّیِّبٰتِ“ آیت پڑھ کر مخاطب کیا کرتے تھے ۔دفتر اہتمام سے حضرت مولانا حکیم اختر صاحب دامت برکاتہم کا شعر:
نقش قدم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہیں جنت کے راستے
اللہ سے ملاتے ہیں سنت کے راستے
کا نقش میرے حوالہ کیاگیا،میں نے آپ کی شہادت سے ایک دن پہلے وہ نقش آپکی نشست (جہاں بیٹھ کر مطالعہ کیا کرتے تھے)پر لگادیا۔ آپ جب تشریف لائے، حسب معمول اپنی جگہ بیٹھ کر کافی دیر تک اس نقش پر نظر جمائے رہے، پھر محبت بھری شفقت سے فرمانے لگے :آپ نے واقعتاً میری خانقاہ بنادی ، پھراپنے مخصوص انداز سے فرمانے لگے: چائے منگواؤ اور اس کو تاکید کردوکہ جلد چائے لے آئے، جلدی جانا ہے۔ کیا معلوم تھا کہ ہمیں چھوڑ کر بہت جلد شہادت کا مقام پاکر اللہ کے پاس پہنچ جائیں گے؟!۔ پھر وہی ہوا، جامعہ میں دوسرے دن ششماہی امتحانات کے نتائج کے موقع پر اساتذہٴ کرام کی میٹنگ تھی، حسب معمول کتب خانہ تشریف لائے، بندہ نے ملاقات کے بعد کہا: آپ ”خانقاہ عباسیہ“ میں بیٹھ جائیں، فرمانے لگے: آج نہیں بیٹھوں گا، آج میٹنگ ہے، چائے وہیں پیوں گا۔ اس پر میں نے مزاحاً کہا کہ حضرت! آج وہاں شربت ہوگا، جس پر آپ بہت مسکرائے۔ کیا معلوم تھاکہ یہ مسکراہٹ اور ملاقات آخری ہے، کل کے بعدآپ ہم سب سے بچھڑ جائیں گے؟!۔ وہی ہوا، حسب معمول نماز تہجد میں بیدار ہوئے، نوافل پڑھ کر تلاوت اور دوسرے معمولات پورے کئے، نماز فجر کی سنتیں پڑھ کر نماز کی ادائیگی کے لئے گھر سے مسجد کو نکلے کہ تاک میں بیٹھے ظالم دہشت گردوں نے نہایت قریب سے فائرنگ کرکے شہید کردیا۔دعا ہے کہ اللہ پاک حضرت کو اپنی بارگاہ عالی سے بہترین جزائے خیر عطا فرمائے، ان کے ساتھ رضا ورضوان کا معاملہ فرمائے، اور ان کے مشن کو پورا کرنے کی توفیق دے۔
اشاعت ۲۰۱۱ ماہنامہ بینات , شعبان المعظم:۱۴۳۲ھ -اگست: ۲۰۱۱ء, جلد 74, شمارہ 8

    پچھلا مضمون: امتِ مسلمہ کی مشکلات کا میدان ذاتی زندگی یا اجتماعی نظم !
Flag Counter