Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی ذوالقعدہ ۱۴۳۱ھ -نومبر ۲۰۱۰ء

ہ رسالہ

9 - 9
نقدونظر !
تبصرے کے لیے ہر کتاب کے دونسخوں کا آنا ضروری ہے
(ادارہ)
خواجہ خواجگان نمبر !
مخدوم المشائخ حضرت مولانا خواجہ خان محمد صاحب کے سانحہٴ ارتحال کے بعد عالمی مجلس تحفظ ختمِ نبوّت کے ترجمان ماہنامہ ”لولاک“ ملتان میں اعلان کیا گیا تھاکہ:
Y․․․ ہفت روزہ ختمِ نبوّت کراچی اور ماہنامہ ”لولاک“ ملتان کے علیحدہ علیحدہ نمبر شائع کئے جائیں گے۔
Y․․․ حضرت قبلہ کے رَشحاتِ قلم: خطباتِ صدارت، مضامین، تقاریظ، دعوت نامے اور مکتوبات کو کتابی شکل میں شائع کیا جائے گا۔
Y․․․ حضرت قبلہ کی ۱۹۲۶ء سے۲۰۱۰ء کی خود نوِشت ڈائریوں پر مشتمل کتاب مرتب کی جائے گی۔
Y․․․ پھر حضرت قبلہ کی زندگی پر کتاب شائع ہوگی۔
حضرت قبلہ کا وصال ۵/مئی ۲۰۱۰ء کو ہوا۔ ۹/مئی ۲۰۱۰ء کو ایبٹ آباد میں ختمِ نبوّت کانفرنس اور جون، جولائی میں برطانیہ کی ختمِ نبوّت کانفرنس کی مصروفیت رہی۔
اگست/ ستمبر میں چناب نگر بائیس روزہ رَدِّ قادیانیت کورس اور رمضان المبارک کی مصروفیات رہیں، اب عید کے بعد اللہ رَبّ العزّت کا نام لے کر اس نمبر کی ترتیب کے لئے وقت فارغ کیا گیا۔
قارئین کرام! آپ یہ جان کر خوشی محسوس کریں گے کہ حضرت قبلہ کی ڈائریوں پر مشتمل خوبصورت، دیدہ زیب اور دل فریب ۳۰۵ صفحات کی یہ ضخیم دستاویز حضرت مولانا صاحبزادہ خلیل احمد صاحب، سجادہ نشین خانقاہ سراجیہ نے مرتب کرکے شائع کردی ہے اور یہ خانقاہ سراجیہ سے مل سکتی ہے۔
اسی طرح حضرت کی سوانح پر مشتمل جس کتاب کا وعدہ کیا گیا تھا، وہ کتاب بھی ”تذکرہ خواجہٴخواجگان“ کے نام سے عالمی مجلس تحفظ ختمِ نبوّت کے مرکزی دفتر ملتان سے شائع ہوگئی ہے، یہ کتاب ساڑھے تین سو صفحات پر مشتمل ہے اور مجلس کے دفاتر سے مل سکتی ہے۔
اب صرف ہفت روزہ ”ختمِ نبوّت“ اور ”لولاک“ کے نمبرات اور حضرت قبلہ کے رَشحاتِ قلم کے وعدہ کا ایفا، عالمی مجلس تحفظ ختمِ نبوّت کے ذمہ باقی رہ گیا تھا، اگر یہ پورا ہوجاتا ہے تو گویا پانچ چھ ماہ میں حضرت قبلہ سے متعلق فوری اور ہنگامی طور پر جو تحریری کام کرنے کے تھے ،وہ پورے ہوجاتے ہیں۔
قارئین کرام! ہفت روزہ ”ختمِ نبوّت“ کراچی کے نمبر کے لئے تیاری شروع کی، سب سے پہلا یہ کام یہ کیا کہ عالمی مجلس تحفظ ختمِ نبوّت کے قائم مقام امیرِ مرکزیہ اور جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی کے رئیس مخدوم الصلحاء، شیخ الحدیث حضرت مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر صاحب دامت برکاتہم العالیہ کی طرف سے ذیل کا خط مختلف دینی شخصیات اور اہلِ قلم کو بھیجا گیا:
بگرامی قدر حضرت اقدس مولانا ․․․․․․․․․․․․․․․․․․․․․․․․․․․․․․․ زید مجدہ!
السلام علیکم ورحمة الله وبرکاتہ!
مزاج شریف!
جیسا کہ آپ کے علم میں ہے کہ عالمی مجلس تحفظ ختمِ نبوّت کے امیرِ مرکزیہ ورُوحِ رواں، قطب الاقطاب، شیخ المشائخ، خواجہٴ خواجگان حضرت خواجہ خان محمد قدس سرہ کی رحلت کے سانحہ سے مسلکِ دیوبند سے وابستہ تمام دِینی مدارس ومراکز، دِینی وسیاسی جماعتیں، بلکہ پاکستان سمیت پوری ملتِ اسلامیہ یتیم ہوگئی ہے۔
زندہ قومیں اپنے اسلاف واکابر کو فراموش کرنے کے بجائے ان کے نقشِ پا سے راستہ ڈھونڈھتی ہیں، ان کی سیرت وکردار کے آئینہٴ صافی کو سامنے رکھ کر اپنی سیرت وکردار کو ڈھالتی ہیں، ان کے نقوشِ زندگی سے شخصیت سازی کا کام لیتی ہیں اور ان کی ایک ایک ادا کو تاریخ کے اوراق میں محفوظ کرکے آنے والی نسلوں کی راہنمائی کا سامان کرتی ہیں۔
اسی غرض سے ہفت روزہ ”ختمِ نبوّت“ کراچی کی انتظامیہ نے ”اِشاعتِ خاص“ کا فیصلہ کیا ہے۔
ہماری خواہش ہے کہ حضرت خواجہ صاحب جیسی عبقری شخصیت کے بارے میں آپ جیسے اہلِ علم حضرات کے مضامین وتأثرات شاملِ اشاعت کئے جائیں۔
لہٰذا آپ سے اِلتماس ہے کہ اپنے مضامین وتأثرات ۵۲/جمادی الاخریٰ ۱۴۳۱ھ مطابق ۱۰/جون۲۰۱۰ء تک درج ذیل پتے پر اِرسال فرماکر مشکور وممنون فرمائیں۔ جزاکم الله تعالٰی احسن الجزاء۔ والسلام
ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر
قائم مقام امیرِ مرکزیہ عالمی مجلس تحفظ ختمِ نبوّت

اس کے جواب میں جو مضامین دفتر ختمِ نبوّت کراچی، دفتر مرکزیہ ملتان اور خانقاہ سراجیہ میں جمع ہوئے، ان سب کی ترتیب قائم کی گئی تو حیرت ہوئی کہ تمام یا اکثر مضمون نگار حضرات نے اپنے اپنے مضامین کی تین، تین کاپیاں کراکر، کراچی ،ملتان اور خانقاہ سراجیہ تینوں جگہ بھجوادیں، تمام مسوّدہ جب ایک جگہ جمع ہوا، ایک کاپی رکھ کر باقی دو کاپیوں کو جب حذف کیا گیا تو صرف ایک حصہ باقی بچا۔
خانقاہ سراجیہ سے جو مسوّدہ اور مضامین وغیرہ ملے، بعینہ وہ تمام کے تمام مجلہ صفدر گجرات کے ”شیخ المشائخ“ نمبر کے لئے وہ حضرات لے گئے۔ (انہوں نے حضرت قبلہ کی یاد میں ساڑھے آٹھ سو صفحات پر مشتمل خوبصورت نمبر شائع بھی کردیا ہے)۔اب صورتِ حال کو سامنے رکھ کر فیصلہ کیا گیا کہ ہفت روزہ ”ختمِ نبوّت“ کراچی اور ماہنامہ ”لولاک“ ملتان دونوں عالمی مجلس تحفظ ختمِ نبوّت کے ترجمان ہیں، دونوں کا حلقہٴ قارئین ایک ہے، علیحدہ علیحدہ دو نمبر شائع کرنے کی بجائے ایک نمبر ماہنامہ ”لولاک“ کا ہی شائع کیا جائے، جو پیشِ خدمت ہے۔
۱:․․․ حضرت قبلہ کی طرف سے جو تقاریظ مجلہ ”صفدر“ میں شائع ہوئیں وہ آٹھ تھیں، ہم نے اس نمبر میں تیس سے زائد کتب پر حضرت کی تقاریظ جمع کردی ہیں۔
۲:․․․حضرت قبلہ کے مکتوبات گرامی اس نمبر میں دو صد سے زائد صفحات پر مشتمل ہیں۔
۳:․․․ مجلہ ”صفدر“ میں حضرت قبلہ کے خطباتِ صدارت اور حضرت قبلہ کے انٹرویو، حضرت قبلہ کی پریس کانفرنسیں، حضرت قبلہ کے ردِ قادیانیت پر رسائل سرے سے شامل نہیں تھے، اس نمبر میں ان کو شامل کیا گیا ہے۔ اس خصوصی نمبر میں ہم نے مجموعی طور پر تین سو سے زائد صفحات حضرت قبلہ کی اپنی تحریروں کے شامل کرنے کی سعادت حاصل کی ہے۔ (ان تفصیلات سے مقصود یہ عرض کرنا ہے کہ حضرت قبلہ کے رَشحاتِ قلم کو علیحدہ کتابی شکل دینے کی بجائے اسی نمبر میں سمودیا ہے)۔
۴:․․․ مجلہ ”صفدر“ میں حضرت قبلہ کے مشائخ و خلفاء کے حالات پر بیس صفحات سے زائد کا مضمون تھا، ہم نے اس نمبر میں اس موضوع کو سرے سے ہی نہیں چھیڑا۔
۵:․․․ ”حضرت قبلہ فتنوں کے تعاقب میں“ اس موضوع پر مجلہ ”صفدر“ میں چونسٹھ صفحات کا مضمون شامل کیا گیا ہے، اس نمبر کو ہم نے اس موضوع سے خالی رکھا ہے۔
۶:․․․ ”میرِ کارواں کی رحلت“ یہ مضمون مجلہ ”صفدر“ میں نوے صفحات کو گھیرے ہوئے ہے، ہم نے اس نمبر میں اسے سرے سے شامل نہیں کیا، کیونکہ یہ ”لولاک“ میں قسط وار پہلے شائع ہوچکا ہے۔
۷:․․․ مجلہ ”صفدر“ کے ابتدائی چون صفحات میں سے کوئی چیز اس نمبر میں شامل نہیں کی گئی۔
اس فرق کو ظاہر کرنے کا مقصد صرف اتنا ہے کہ ماہنامہ ”لولاک“ ملتان کا یہ نمبر بالکل ایک نئی دستاویز ہے اور اس کی خصوصیات مندرجہ ذیل ہیں:
۱:․․․ بہت سارے مضامین پہلی بار شائع ہورہے ہیں۔
۲:․․․ اس نمبر میں شامل حضرت قبلہ کے رَشحاتِ قلم کو زیادہ سے زیادہ جگہ دی گئی ہے جو کئی سو صفحات پر مشتمل ہیں۔
۳:․․․ حضرت قبلہ کی سوانح سے ہٹ کر دیگر موضوعات سے مکمل اجتناب برتا گیا ہے۔
۴:․․․ عالمی مجلس تحفظ ختمِ نبوّت کے امیرِ مرکزیہ ہونے کے ناتے، جو آپ کی گراں قدر خدمات تھیں، سب کا اس میں احاطہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
۵:․․․ تمام مضامین میں زوائد کو بڑے کھلے دل کے ساتھ حذف کیا گیا ہے۔
۶:․․․ اس نمبر میں حضرت قبلہ کے اِکسٹھ خطوط جو حضرت خواجہ صاحب نے اپنے بڑے صاحبزادہ مولانا عزیز احمد مدظلہ کو تحریر فرمائے، پہلی بار اِشاعت پذیر ہورہے ہیں۔
۷:․․․ حضرت قبلہ کو اللہ تعالیٰ نے حضرت مجدد الف ثانی  کے مشن کا وارث بنایا تھا۔ حضرت مجدد الف ثانی  نے بھی اپنی زندگی میں حکمرانوں کو راہِ راست پر لانے کے لئے خطوط لکھے، یہی کام حضرت قبلہ سے بھی اللہ تعالیٰ نے لیا، آپ نے بھی حکمرانوں کو خطوط لکھے، بحمدہ تعالیٰ پہلی بار وہ تمام خطوط اس نمبر میں یکجا شائع کئے جارہے ہیں۔
۸:․․․ حضرت قبلہ  کے مزاج مبارک میں اِخفاء تھا، ہم نے بھی اس نمبر میں حضرت قبلہ کے مزاج مبارک کی رعایت رکھتے ہوئے صرف حقائق ہی سے بحث کی ہے، زوائد سے صَرفِ نظر کیا ہے۔
۹:․․․ حضرت قبلہ کی عقیدہٴ ختمِ نبوّت کے تحفظ کے لئے جو گراں قدر خدمات ہیں، ان کا مکمل تذکرہ تو آپ کو ”تذکرہ خواجہٴ خواجگان“ کتاب یا دوسری جگہ پڑھنے کو ملے گا، لیکن اس نمبر میں بھی اس پر بہت سارا مواد آگیا ہے۔ البتہ اس نمبر میں پہلی بار حضرت قبلہ کے مقامِ تصوف کی ایک جھلک دکھانے کے لئے ایک ضخیم مضمون ”آفتابِ معرفت“ کو شامل کیا گیا ہے۔
۰۱:․․․ ہم نے حضرت قبلہ خواجہ صاحب پر مضامین کی ابتدأ حضرت ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر دامت برکاتہم کے مضمون ”ایک عالم، ایک مربی“ سے اور اِختتام مولانا احمد یوسف بنوری زید مجدہ کے مضمون ”حریمِ نبوّت کا پاسبان“ پر کیا ہے، اس لئے کہ حضرت قبلہ خواجہ صاحب کی تمام تر محنت، جدوجہد اور کوشش و کاوش کا محوَر محدث العصر حضرت علامہ سیّد محمد یوسف بنوری کی نیابت ہی رہا ہے۔ چنانچہ مضامین کا آغاز واِختتام بھی حضرت بنوری کی یادگار جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی کے حضرات کے مضامین سے کیا گیا۔
۱۱:․․․ حضرت قبلہ کے زمانے میں مجلس کے جو ملکیتی دفاتر تعمیر ہوئے، ان کی تصاویر بھی پہلی بار اس نمبر میں دی جارہی ہیں۔
ان تفصیلات کے ذکر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اِمکانی طور پر اس نمبر کو جدید دستاویز یا حضرت قبلہ کی سوانح کے حوالے سے انسائیکلوپیڈیا بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ جو چیزیں پہلے سے کہیں چھپ چکی تھیں، حتی الامکان ان کو اس میں شامل نہیں کیا گیا، البتہ بعض چیزیں مثلاً تعزیتی پیغامات یا تعزیتی مضامین ضرورت کے تحت شامل کئے گئے ہیں، اس لئے کہ ان کو لانا ہماری مجبوری تھی، ورنہ اس کے بغیر نمبر کی جامعیت متأثر ہوتی۔ انشاء اللہ العزیز! آج تک اکابر علمائے کرام، مشائخِ عظام کی شخصیات پر جو نمبر شائع ہوئے ہیں، ماہنامہ ”لولاک“ کا یہ نمبر بھی اس فہرست میں ایک یادگار اِضافے کا باعث ہوگا۔
اشاعت ۲۰۱۰ ماہنامہ بینات , ذوالقعدہ:۱۴۳۱ھ -نومبر: ۲۰۱۰ء, جلد 73, شمارہ 
Flag Counter