Deobandi Books

حیات تقوی

ہم نوٹ :

30 - 34
آفتابِ ظاہری کا اثر نجاستوں پر
یہ تو گوبر کا خشک حصہ تھا لیکن سورج کی شعاعوں سے جب معدہ زمین گرم ہوا تو اس نے گوبر کا سیال، پتلا اور لیکوئیڈ حصہ چوس لیا جو کھاد بن گیا۔ اب اسی کھاد سے گلاب اور چنبیلی، سوسن و ریحان، خوشبو اور بیلا پیدا ہورہا ہے۔مولانا رومی فرماتے ہیں کہ اے خدا! آپ کی مخلوق سورج کی شعاعوں میں یہ اثر ہے کہ نجاستِ غلیظہ کے ایک حصے کو تنور میں روشن کردیتی ہے اور ایک حصہ کو گلاب اور چنبیلی بنادیتی ہے، جب آپ کے ظاہری سورج کی شعاعوں میں یہ تاثیر ہے تو آپ کے کرم کا سورج جس پر چمک جائے اس کے اخلاقِ رذیلہ کا کیا عالَم ہوگا؟ اس کے تقاضوں کی نجاستوں کا کیا عالَم ہوگا؟ اس کے اخلاقِ رذیلہ اور تقاضائے گناہ کیوں نہ ایک دم میں اخلاقِ حمیدہ اور ذوقِ عبادت سے تبدیل ہوجائیں گے۔ آہ! پھر یہ شعر مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ  نے فرمایا     ؎
آفتابت   بر حد   ثہامی   زند
اے خدا! آپ کا آفتاب آسمانی ظاہری نجاستوں پر اثر کرتا ہے اور   ؎
لطف  عام  تو  نمی  جوید  سند
آپ کا لطفِ عام قابلیت نہیں تلاش کرتا۔ اگر قابلیت تلاش کرتا تو آپ کے آسمان کا سورج نجاستوں پر اثر نہ کرتا، سورج کہتا کہ میری شعاعوں کی توہین اور میری شعاعوں کی عظمت کے خلاف ہے کہ میں پاخانہ پر اپنا اثر ڈالوں، اپنی رفتار بدل دیتا۔
آفتابِ رحمتِ حق کا اثر باطنی نجاستوں پر
لیکن اے خدا! جب آپ کا آسمان والا سورج نجاستوں کو سوسن و گلاب و چنبیلی بنارہا ہے اور تنور میں روشن کرکے روٹی پکارہا ہے تو آپ کے کرم کا سورج کیسا ہوگا؟ جب آپ کی مخلوق سورج، آپ کی ادنیٰ بھیک کا یہ حال ہے تو آپ کے کرم کی بھیک کا کیا عالَم ہوگا اور بھیک دینے والے کے کرم کا کیا عالَم ہوگا۔ جس کے دل کی نجاستوں پر، جس کے دل کے گندے گندے تقاضوں پر آپ کی رحمت اور کرم کی شعاع پڑ جائے پھر اس کے وہی تقاضے اور رذائل 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 حیاتِ تقویٰ 9 1
4 خونِ آرزو آفتابِ نسبت کا مطلع ہے 10 1
5 تقدیم الہام الْفُجُوْرْ عَلَی التَّقْوٰی کا راز 11 1
6 مادّۂ فجور تقویٰ کا موقوف علیہ ہے 11 1
7 تقویٰ کے لیے تقاضائے معصیت کا وجود ضروری ہے 11 1
8 راہِ حق کے غم کی عظمت 11 1
9 مونچھوں کا شرعی حکم 13 1
10 گناہ گار زندگی ترک کرنے کا ایک سچا واقعہ 13 1
11 نافرمان اعضاء کی بے وقعتی 13 1
12 تقویٰ کیا ہے؟ 14 1
13 کام نہ کرو اور انعام لو! 14 1
14 متقی کسے کہتے ہیں؟ 15 1
15 بیعت کی حقیقت 15 1
17 بیعت کی ایک حسی مثال 15 15
18 فرشتوں پر اولیاء اللہ کی فضیلت کا سبب 16 1
19 الہام فجور و تقویٰ کی دیا سلائی سے عجیب مثال 17 1
20 استزلال شیطان کا سبب کسب معصیت ہے 18 1
21 جلد توبہ کرنے کا ایک عجیب فائدہ 19 1
22 خطاکاروں پر حق تعالیٰ کی صفتِ کرم و صفتِ فضل کا ظہور 19 1
23 تقرب الی اللہ کے دو راستے 20 1
24 ایک راستہ تقویٰ ہے اور دوسرا راستہ توبہ ہے 21 1
25 جاہ اور باہ دو مہلک بیماریاں 21 1
26 آہ اور اللہ کا قرب 21 1
27 کبر کا ایٹم بم اور اس کے اجزائے ترکیبی 22 1
28 بَطَرُ الْحَقِّ اور غَمْطُ النَّاسِ کبر کے دو جزو اعظم 23 1
29 کفر سے نفرت واجب، کافر کو حقیر سمجھنا حرام 23 1
30 مجدد اعظم حکیم الامت تھانوی کی شانِ عبدیت و فنائیت 24 1
32 کبر کا بم ڈسپوزل اسکواڈ 24 1
33 کبر سے نجات کا طریقہ 25 1
34 نافرمانوں کو حقیر نہ سمجھنے کا طریقہ 25 1
35 حصولِ تقویٰ کا آسان طریقہ 26 1
36 عشق مجازی کے شدید بیماروں کے لیے نسخۂ اصلاح 26 1
37 علامہ خالد کُردی رحمۃ اللہ علیہ کا واقعہ 27 1
38 صفتِ صمدیت حق تعالیٰ کی احدیت کی دلیل ہے 28 1
39 تبدیل سیئات بالحسنات پر مولانا رومی کی عجیب تمثیل 29 1
40 آفتابِ ظاہری کا اثر نجاستوں پر 30 1
41 آفتابِ رحمتِ حق کا اثر باطنی نجاستوں پر 30 1
42 نسبت مع اللہ کے آثار 31 1
43 نورِ تقویٰ کیسے پیدا ہوتا ہے؟ 31 1
44 فلاح کے معنیٰ 32 1
Flag Counter