ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
جائے فرمایا کہ نا واقفیت کی بات ہے اتنی معلوم ہو ا کہ طلب ہے مگر نا واقف ہیں اگر تعویز سے سلوک طے ہو ا کرتا تو ان مجاہدات اور ریاضات کی کیا ضرورت تھی اور اس ناواقفی میں ان عوام بیچاروں کا کوئی قصور نہیں اس راہ میں راہزن اس قدر پیدا ہوگئے کہ حقائق پر پردہ پڑ گیا ان دکاندارو ں کی بدولت حقیقت طریق گم ہوگئی مگر بحمداللہ اب مدتوں کے بعد پھر وضوع کا ہو ا اور حقیقت کا انکشاف ہو ا۔ تعویز میں کس کا اثر زیادہ ہوتا ہے : (ملفوظ 24) ایک صاحب نے سوال کیا کہ حضرت تعویز میں الفاظ کا اثر ہوتا ہے یا حامل کے خیال کا فرمایا کہ دونوں کا تھوڑا تھوڑا اثر ہوسکتا ہے اصل قاعدہ کی رو سے دونوں ہی چیزیں موثر ہیں مولوی غوث علی صاحب پانی پتی ایک بار سماع میں موجود تھے حالت وجد میں تھے یہ پڑھا جارہا تھا کہ ایسا ٹونا کردے ایسا ٹونا کردے اسی حالت وجد میں ایک عورت نے آکر خاوند کی شکایت کی اپنے خادم سے فرمایا کہ تعویز میں یہ لکھ دو کہ ایسا ٹونا کردے ایسا ٹونا لکھ دیا گیا کا م ہوگیا حضرت سید احمد صاحب تعویز میں صرف یہ لکھا کرتے تھے خداوند اگر منظور داری حاجتش را براری جس کام کو دیتے پورا ہوجاتا ۔ دین کے لئے ایک بڑا فتنہ : (ملفوظ 25) ایک صاحب نے عرض کیا کہ بعض حضرات قوت خیالیہ سے مرض کو سلب کرلیتے ہیں فرمایا کہ یہ ایک مستقل فن ہے مگر اس میں خرابی یہ ہے کہ لوگ ایسے شخص کو بزرگ سمجھنے لگتے ہیں اور اگر یہ عامل عامی شخص ہے اور غیر محقق ہے تو یہ بھی اپنے کو بزرگ سمجھ بیٹھتا ہے اس میں دین کے لئے بڑا فتنہ ہے اور آج کل ان ہی وجوہ سے گمراہی کا دروازہ کھلا ہے ان اطراف میں تو بحمداللہ بہت ہی امن ہے ادھر ادھر جا کر دیکھیے بڑے بڑے راہ زن جاہل بددین مخلوق خدا کو گمراہ کر رہے ہیں یہاں پرتو پھر اپنے بزرگوں کا اثر ہے گو ہمارے قصبات میں عمل آوارگی ہے مگر بددینی نہیں عقائد صحیح ہیں اس میں اپنے بزرگوں سے متبع ہیں ۔