Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق صفر المظفر 1434ھ

ہ رسالہ

1 - 17
بنیادی ضرورت
عبید اللہ خالد
رحمت، رحم سے ہے ۔ یہ ہر انسان کی بنیادی ضرورت ہے ۔ ماں کو بچوں سے ، اولاد کووالدین سے ، ماتحتوں کو افسران سے ، عوام کو حکمرانوں سے اور بحیثیت مجموعی ایک انسان کو دوسرے انسان سے اور انسان کو الله سے رحم کی ضرورت رہتی ہے۔ رحم کی یہ خوبی صلہ رحمی کہلاتی ہے۔

آج ہمارے معاشرے میں جو بگاڑ اور فساد برپا ہے اس کی غالب وجہ یہی کہ اس قوم پر الله کی رحمت نازل ہونا بند یا کم ہو گئی ہے۔ کیوں ؟ اس کی وجہ بھی ہمیں رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے فرمان سے ملتی ہے ۔ آپ صلی الله علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ اس قوم پر رحمت نازل نہیں ہوتی جس میں قطع رحمی کرنے والا ہو ۔

ادھر یہ حال ہے کہ خاندان کے خاندان ایک دوسرے سے قطع رحمی کے مرتکب ہو رہے ہیں ۔ داماد اپنے سسرال سے، بیوی اپنی ساس سے ،ساس اپنی بہو سے، چچا بھتیجے سے ماموں بھانجے سے، غرض اپنی خود ساختہ ناک کے لیے ہم معاشرتی طور جو خطرناک اقدام کر رہے ہیں ، اس کے بھیانک نتائج اپنے روز مرہ حالات میں واضح طور پر دیکھے جاسکتے ہیں۔

ان حالات کے بیچوں بیچ ہم خود کو بالکل مجبور اور معذور سمجھ بیٹھے ہیں ۔ ظاہر ہے جب ہماری قطع رحمی کے بموجب الله کی رحمت ہی ہم پر نازل نہ ہو تو کس اطمینان، سکون اور رزق کی ہم امید کر سکتے ہیں ۔ قطع رحمی الله کی رحمت کو دور کرتی ہے تو حادثات، بے برکتی ، بے چینی، قتل وغارت اور خوف ہی جنم لے سکتے ہیں۔

یہ بات طے ہے کہ حالات کی نادرستی اور بدامنی سے امن کا راستہ اپنے احتساب اور اپنے اندر مثبت تبدیلی سے ہو کر ہی گزرتا ہے۔ نتیجہ ہمیشہ حکمت عملی (اسٹریٹجی) کے مطابق ہوا کرتا ہے ۔ بھلایہ کیسے ممکن ہے کہ انسانوں کی حکمت عملی ان کی عام وخاص زندگی میں بدامنی اور خوف پر مشتمل ہو اور نتیجہ امن اور سکون کی صورت میں آئے۔

اپنے بُرے حالات کو اچھے حالات میں بدلنے، خوف کو امن، بے چینی کو سکون اور بھوک کو رزق کی فراہمی میں بدلنے کے لیے ہمیں اسی کے حصول والی حکمت عملی اختیار کرنی ہو گی۔ یعنی الله کی رحمت کو لینے کے لیے ہمیں خود اپنے ارد گرد لوگوں پر رحم کرنا ہو گا… ہر چھوٹے بڑے پر!
Flag Counter