Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق کراچی ربیع الاول 1431ھ

ہ رسالہ

1 - 16
***
ربیع الاول 1431ھ, Volume 26, No. 3
دین سراسر سنت ہے
مولانا عبید اللہ خالد
ایک الله والے کی مجلس میں بات چل رہی تھی کہ کفار کا جہاں تک معاملہ ہے ، وہ مسلمانوں کی ”عبادت“ پر اتنے چیں بہ جبیں نہیں ہوتے، البتہ جب معاملہ محمد رسول الله کا آتا ہے تو وہ سینہ ٹھونک کراور کمر باندھ کر اپنی بھرپور سازشوں پر اتر آتے ہیں۔
یہ بات موجودہ حالات کے تناظر میں اپنی جگہ بڑی حد تک مسلمہ ہے۔ اغیار کی سازشیں خاتم النبیین حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم کے خلاف تو خود حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم کے دور ہی سے شروع ہو گئی تھیں، لیکن فی زمانہ ان سازشوں کا تسلسل جس انداز سے جاری ہے اس نے سبھی حدیں گویا کہ پار کر لی ہیں۔ اس کا مقصد خواہ کچھ ہی ہو ، رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی شان میں گستاخی یا مسلمانوں کو طیش دلانا… ہر دو حالتوں میں وہ جو کچھ کر رہے ہیں ، وہ ان کی شیطانی خصلت کا حصہ بن چکا ہے۔
لیکن میرا اصل موضوع اغیار کی سازشیں اورنت نئے جال نہیں ، موجودہ دور کے مسلمانوں کی سنت رسول الله صلی الله علیہ وسلم سے دوری ہے جو روز بہ روز بڑھتی ہی چلی جارہی ہے۔ کتنے ہی مسلمان ہم میں سے ایسے ہیں جو ” سنت ہی تو ہے …“ کہہ کر دین کے اکثر احکام کو یک سر نظر انداز کر دیتے ہیں ۔ ڈاڑھی جو سنت واجبہ ہے، لاتعداد پنج وقتہ نمازی اور تہجد گزار مسلمان اسے سنت مستحبہ سمجھ کر ذبح کر دیتے ہیں۔
ہم غیروں کا رونا کیوں روئیں، کیسے روئیں، کتنا روئیں، جب کہ عشق نبی صلی الله علیہ وسلم کا دعوے کرنے کے بعد مسلمان حضور صلی الله علیہ وسلم سے دور ہو رہے ہیں۔ بڑی بات نہ کیجیے، ایک لمحے کو ٹھہرکہ سوچ لیجیے کہ دن میں کتنے کام ایسے ہیں جو ہم سنت کے مطابق کرتے ہیں یا سنت کے مطابق کرنے کی نیت ہی کرتے ہیں ۔ کیا دن کے آغاز پر کبھی خود سے یہ سوال کیا کہ آج دن بھر میں کم از کم ایک کام تو ضرور سنت کے مطابق کرنا سیکھوں گا؟ کیا دل میں یہ امنگ جاگی کہ اپنے بدن پر ایک نئی سنت زندہ کروں گا؟ کیا کبھی یہ اشتیاق پیدا ہوا کہ حضور صلی الله علیہ وسلم کی مختلف معاملات میں پسند ناپسند کا علم حاصل کروں گا؟ کیا کبھی یہ تحقیق کرنے کی کوشش کی کہ کیا سنت ہے اور کیا بدعت؟ مگر میں محض عقیدت میں، لاعلمی میں اسے سنت سمجھ کر بجالا رہاہوں ؟ کیا کبھی اپنے کانوں سے نعت نبی صلی الله علیہ وسلم کے علاوہ اپنے دل میں نبی صلی الله علیہ وسلم کی حقیقی محبت پیدا کرنے کی خواہش کی؟
ہمارا دین دعووں اور نعروں کے بجائے عمل کو ترجیح دیتا ہے۔ خدا کے ہاں اسی کا مقام بلند ہے، جس کا عمل بھاری ہے۔ اور عملوں کے وزن کا پیمانہ سراسرنبی صلی الله علیہ وسلم کی سنت ہے ۔ اس لیے دین محض سنت کا نام ہے چاہے وہ فرض کی صورت میں ہو یا مستحب کی صورت میں ۔ سنت سے دوری ،نبی صلی الله علیہ وسلم سے دوری اور دین سے محرومی ہے۔ دنیا اور آخرت دونوں جہانوں میں ناکامی ہی ناکامی ہے۔

Flag Counter