بسم اللہ الرحمن الرحیم
قرآن کریم
کتنا معجز اور کتنا سچا ہے: کہ
آج سے چودہ سو سال پہلے اس نے اعلان کردیا تھا کہ اللہ تعالیٰ انسانوں کو اپنی ذات میں اور آفاق میں ایسی ایسی نشانیاں دکھلائیں گے جن سے یہ بات واضح ہوجائے گی کہ قرآن کریم اللہ رب العزت کا کلام ہے، اس کی کتاب ہے۔ اور یہ حق ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
سَنُرِیْہِمْ اٰیَاتِنَا فِیْ الْاٰفَاقِ وَفِیْ اَنْفُسِہِمْ حَتَّی یَتَبَیَّنَ لَہُمْ اَنَّہُ الْحَقُّ اَوَلَمْ یَکْفِ بِرَبِّکَ اَنَّہُ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ شَہِیْدٌ (سورۂ حم السجدہ: ۴۱، آیت: ۵۳)
(ترجمہ) عنقریب ان کو اپنی نشانیاں افقوں پر دکھائیں گے اور خود ان کی ذات میں بھی یہاں تک کہ ان پر کھل کر رہے گا کہ یہ قرآن پرحق ہے کیا آپ کے پروردگار کا یہ وصف کافی نہیں کہ وہ ہرچھوٹی بڑی چیز کا شاہد ہے۔
سائنس نے لاکھوں چیز کی تحقیق کرکے بتایا ہے ہ قرآن نے چودہ سو سال پہلے جو کچھ بتایا وہی سچ ہے اور حق ہے اور واقعی یہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے۔
آپ پیش نظر کتاب میں میں دیکھیں گے کہ سائنس کی حتمی تحقیقات قرآن کریم کی وضاحت کے بالک موافق ہیں ۔
سائنسی اعجاز
نحمد ونصلی علی رسول الکریم اما بعد
نزول قرآن کے وقت اہل عرب میں ادبی ذوق عروج پر تھا وہ کسی خاندان سے مقابلہ آرائی کرتے تو دو ہی صفتوں میں مقابلہ کرتے، تلوار زنی اور عربی ادبت کی رعنائی، ادبی مجلسوں اور محفلوں میں شعراء اور خطبا اپنی فصاحت وبلاغت کی داد حاصل کرتے اور اسی فوقیت کو خاندان اور