Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی جمادی الاولیٰ ۱۴۳۲ھ -مئی ۲۰۱۱ء

ہ رسالہ

1 - 10
امریکی پادری کی قرآن دشمنی !
امریکی پادری کی قرآن دشمنی

الحمد لله وسلام علی عبادہ الذین اصطفی
امریکی ریاست فلوریڈا کے ایک چرچ میں ملعون امریکی پادری ٹیری جونز اور اس کے ساتھی پادری وائن ساپ نے ۳۰/ آدمیوں کی موجودگی میں قرآن کریم کی بے حرمتی کی اور اسے نذر آتش کردیا۔اس خبیث، بدفطرت اور مخبوط الحواس پادری نے گزشتہ سال گیارہ ستمبر ۲۰۱۰ء کو بھی قرآن کریم نذر آتش کرنے کا اعلان کیا تھا، اس وقت دنیا بھر میں مسلمانوں نے شدید احتجاج کیا، اس کے علاوہ امریکہ، کینیڈا، فرانس اورجرمنی کی حکومتوں نے بھی ٹیری جونز کے اس اعلان کی مذمت کی تھی، جس کے بعد اس پادری نے مجرمانہ چپ سادھ لی تھی۔ اب ۲۱/مارچ ۲۰۱۱ء کو اس نے اپنے ناپاک منصوبے پر عمل کرتے ہوئے نعوذ باللہ! قرآن کریم کو نذر آتش کردیا۔ اس روح فرسا واقعہ کی تفصیلی خبر ملاحظہ ہو:
”امریکی ریاست فلوریڈا میں ۲/ملعون پادریوں نے دونوں جہانوں کی عظیم ترین کتاب قرآن پاک کو شہید کردیا۔ انسانی حقوق اور مساوات کے چیمپیئن بننے والے اور پاکستانیوں کو اعتدال پسندی کا لیکچر جھاڑنے والے امریکہ کی سرکاری انتظامیہ ملعون پادری ٹیری جونز کو اس انتہائی قبیح فعل سے باز رکھنے میں ناکام رہی۔ امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے گزشتہ برس ملعون ٹیری جونز کی جانب سے قرآن پاک کو شہید کرنے کے ناپاک منصوبے کے اعلان کے بعد مسلمانوں کے شدید رد عمل اور افغانستان میں امریکی فوجیوں کے قتل کا خدشہ ظاہر کیا تھا، ٹیری جونز اب اپنے مذموم عزائم پر عمل کر گزراہے۔ قرآن پاک کی شہادت کا انکشاف فرانسیسی خبر رساں ادارے نے پیر کے روز اپنی رپورٹ میں کیا جس کے بعد یہ خبر درجنوں آن لائن اخبارات اور بالخصوص عرب ویب سائٹس پر شائع ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق فلوریڈا کے قصبے گینس ویل میں اتوار کو ملعون پادری ٹیری جونز نے قرآن پاک کی شان میں گستاخی کے لئے ایک نام نہاد عدالت لگائی، جس کے بعد اس کے ساتھی ملعون پادری وائن ساپ نے قرآن پاک کے ایک نسخے کو آگ لگادی۔ خبر رساں ادارے کے مطابق چرچ میں قرآن پاک کے خلاف ”مقدمہ“ چلایا گیا۔ ملعون ٹیری جونز نے اللہ تعالیٰ کی مقدس کتاب کو (نعوذ باللہ) دہشت گردی اور دیگر جرائم کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ اس کے بعد ”جیوری“ نے آٹھ منٹ تک غور وخوض کیا اور پھر ”سزا“ سنائی۔ اس دوران قرآن پاک کو ایک گھنٹے تک مٹی کے تیل میں ڈبوئے رکھا گیا۔ ملعون پادریوں نے شیطانی عدالتی کارروائی کے بعد قرآن کو نکال کر پیتل کے ایک ٹرے میں چرچ کے عین درمیان رکھا۔ملعون ٹیری جونز کی نگرانی میں دوسرے ذہنی دیوالیہ پادری وائن ساپ نے قرآن پاک کے نسخے کو آگ لگادی، اس موقع پر چند لوگوں نے جلتے قرآن مجید کے نسخے کے ہمراہ فوٹو بھی بنوائے۔ اطلاعات کے مطابق چرچ میں ۳۰/کے قریب لوگ موجود تھے جن میں ایک خاتون سمیت اسلام سے مرتد ہونے والے ۳/بدبخت بھی شامل تھے۔ ملعون ٹیری جونز کا کہنا تھا کہ میں نے ستمبر میں مسلمانوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ اپنی کتاب کی حفاظت کرلیں اور اس کا دفاع کریں لیکن مجھے کوئی جواب موصول نہ ہوا تو میں نے سوچا کہ حقیقی سزا دیئے بغیر حقیقی ٹرائل نہیں ہوسکتا، اس لئے میں نے قرآن پاک کو (نعوذ باللہ) سزا دے دی ہے۔ قرآن پاک کو شہید کرنے کے موقع پر گینس ویل شہر میں زندگی معمول کے مطابق چلتی رہی۔ ملعون ٹیری جونز نے لوگوں کو چرچ کی اس کارروائی میں شرکت کے لئے دعوت نامے تقسیم کئے تھے، تاہم مقامی انتظامیہ نے اس کاکوئی نوٹس نہیں لیا۔ ملعون ٹیری جونز نے گزشتہ برس ستمبر میں قرآن پاک کو شہید کرنے کے اپنے مذموم عزائم کا اعلان کیا تھا، جس پر مسلمانوں کا شدید رد عمل سامنے آیا اور امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس یہ کہنے پر مجبور ہوگئے کہ اگر اس نے اپنے منصوبے پر عمل کیا تو افغانستان میں امریکی فوجیوں کی زندگیاں خطرے میں پڑجائیں گی۔ امریکی صدر بارک اوباما نے بھی اس وقت ٹیری جونز کی مذمت کی، جس پر ملعون پادری نے منصوبہ ترک کرنے کا اعلان کیا، تاہم اسے روکنے کے لئے کوئی مؤثر اقدامات نہیں کئے گئے ، جب کہ اس کے بعد امریکی کانگریس کی کمیٹی نے مسلمانوں کے خلاف ایک متعصبانہ سماعت بھی کی، جس میں مسلمانوں میں دہشت گردی کے رجحانات کا جائزہ لیا گیا۔ یہ سماعت اس قدر تعصب پر مبنی تھی کہ امریکی کانگریس کے واحد مسلم رکن آبدیدہ ہوگئے۔ مبصرین کے مطابق اس سماعت کے بعد امریکہ میں اسلام مخالف انتہاء پسندوں کی حوصلہ افزائی ہوئی، کیونکہ پاکستان میں تحفظ ناموس رسالت اکی دفعات کو اقلیت کے خلاف قرار دینے والے امریکہ نے اپنے ملک کی مسلم اقلیت کے خلاف امتیازی سلوک کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے“۔ (روز نامہ امت کراچی ۲۲/مارچ ۲۰۱۱ء)
قرآن کریم اللہ کا کلام، لاریب کتاب، تغیر وتبدل سے مبراء، تحریف وتشکیک سے پاک اور آسمانی کتابوں میں سے آخری کتاب ہے جو اللہ کے آخری نبی حضرت محمد رسول اللہ ا پر نازل ہوئی۔اس کلام الٰہی کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ تعالیٰ نے لے رکھا ہے اور اللہ کا فرمان ہے کہ اس کتاب مقدس کے آگے اور پیچھے کوئی باطل نہیں پھٹک سکتا۔
قرآن کریم جہاں رہتی دنیا تک کے انسانوں کے لئے ہادی، راہنما، امام اور صراط مستقیم کی نشان دہی کرنے والی کتاب ہے، وہاں مسلمانوں کو ان کے دوست اور دشمن کی پہچان کے علاوہ دوستی اور دشمنی کے راہنما اصول بھی عطا کرتی ہے۔ قرآن کریم کا فرمان ہے: (اے ایمان والو) تمہارے دوست اللہ تعالیٰ، اس کے رسول ا او راہل ایمان ہی ہیں… تم یہود اور نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ،وہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں اور جو ان کو دوست بنائے گا، اس کا شمار انہیں میں سے ہوگا… یہود ونصاریٰ تم سے کبھی راضی نہ ہوں گے۔
قرآن کریم ہی نے بتلایا کہ یہود اللہ تعالیٰ کی آیات کے منکر، انبیاء کرام علیہم السلام کے قاتل، حق اور انصاف کی تعلیم وتلقین کرنے والوں کے دشمن، اللہ تعالیٰ کے باغی، سود خور، اللہ تعالیٰ کی راہ سے روکنے والے، لوگوں کا ناحق مال بٹورنے والے، اللہ تعالیٰ کے میثاق وعہد کو توڑ نے والے، حضرت مریم علیہا السلام پر بہتان لگانے والے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو ناحق صلیب پر لٹکانے والے تھے۔
انہی یہود نے اللہ تعالیٰ کی کتاب تورات میں تحریف کی، انہی لوگوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تعلیمات کو بگاڑا ،ان کے کارندوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پیروکاروں کو غلط رخ پر لگایا اور ان کی کتاب انجیل کو محرف بناڈالا، لیکن عیسائی ہیں کہ آج تک یہودیوں کی وضع کردہ پالیسیوں اور طریقوں پربے دام غلام کی طرح سرپٹ دوڑ رہے ہیں۔
ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ عیسائی زندگی بھر یہودیوں کو، ان کی دسیسہ کاریوں، فتنہ سامانیوں اور اپنے نبی اور ان کی والدہ محترمہ پر بہتان تراشیوں کی بنا پر منہ تک نہ لگاتے، کیونکہ کوئی باغیرت اور باحیا انسان اس کو برداشت نہیں کرسکتا کہ ان کے نبی کوکوئی سب وشتم کا نشانہ بنائے اور برا بھلا کہے اور وہ پھر بھی اسے دوست بنائے۔ ایسا کبھی نہیں ہوسکتا، لیکن یوں لگتاہے کہ ان عیسائی پادریوں سے شرم وحیا، اپنے نبی کی عزت وحرمت، عقیدت وغیرت سب کچھ رخصت ہوچکا ہے اور ان کی عقل وفکر پر قفل اور ان کی فطرت سلیمہ مسخ ہوچکی ہے۔ اسی بناء پر قرآن کریم نے ان دونوں گروہوں کو مغضوب اور ضالین کے نام سے موسوم کیا ہے۔
ملعون ومبغوض امریکی عیسائی پادری اسلام ، قرآن، نبی آخر الزمان ا اور مسلمانوں کی دشمنی میں ایسے اندھے اور پاگل ہوچکے ہیں کہ ان کے دل ودماغ اور فکر ونظر سے صحیح اور غلط، حق اور باطل میں امتیاز مفقود اور رخصت ہوچکا ہے، اس لئے کہ جس کلام مقدس ومطہر نے حضرت بی بی مریم علیہا السلام کی پاکدامنی کی گواہی دی، جس عظیم کتاب نے یہودیت کی طرف سے بی بی مریم علیہا السلام پر لگائے جانے والے الزامات اور بہتانوں کا دفاع کیا، جس کلام الٰہی نے ان کو صدیقہ کے لقب سے نوازا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کی مکمل تفصیلات کو ذکر کیا، اور گہوارے میں ہوتے ہوئے ان کا اقرار (کہ میں اللہ تعالیٰ کا بندہ ہوں، مجھے اللہ نے کتاب دی، اللہ تعالیٰ نے مجھے منصب نبوت عطا کیا، اللہ تعالیٰ نے مجھے بابرکت بنایا، اللہ تعالیٰ نے مجھے نماز اور زکوٰة کی تاکید کی) تفصیل سے ذکر کرکے دنیائے عیسائیت پر عظیم احسان کیا ہے۔
حقیقت واقعہ یہ ہے کہ اگر قرآن کریم حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی والدہ محترمہ کی عفت، پاکدامنی اور پاکیزگی کی صفائی اور گواہی نہ دیتا تو عیسائی دنیا قیامت تک یہودیوں کے پروپیگنڈوں کے سامنے شرمندگی سے سر نہ اٹھا سکتی تھی اور نہ ہی ان کے اتہامات اور الزامات کا دفاع کرسکتی تھی، لیکن قرآن کریم نے نہ صرف یہ کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے اولو العزم اور برگزیدہ نبی ہونے کی تصدیق کی، بلکہ یہودیوں کی جانب سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی والدہ حضرت مریم علیہا السلام پر لگائے جانے والے تمام اتہامات اور الزامات کا منہ توڑ جواب بھی دیا ، لیکن یہ ملعون، ناپاک اور بدبودار عیسائیت کے نام نہاد پیروکار، غلیظ و پلید پادری پھر بھی اپنے خبث باطن کا اظہار کرتے ہوئے آج اسی قرآن کریم کی بے حرمتی کا ارتکاب اور اسے نذر آتش کررہے ہیں۔ افسوس ہے ان کی عقل ودانش پر اورتف ہے ان کی فہم وفراست پر۔
ملعون پادری ٹیری جونز کا لوگوں کو اس شرمناک فعل اور مذموم حرکت میں شرکت کے لئے دعوت نامے تقسیم کرنا اور امریکی مقامی انتظامیہ کا مجرمانہ خاموشی اختیار کرنا اور ان ناپاک پادریوں کو اس گھناؤنی حرکت سے باز رکھنے کے لئے موثر اقدامات نہ کرنا، اور اس کے بعد امریکی کانگریس کی کمیٹی کا مسلمانوں میں دہشت گردی کے رجحانات کے جائزے کے نام پر متعصبانہ سماعت کرنا اس بات کا بین ثبوت ہے کہ مسلمانوں کو مذہبی تنگ نظری اور عدم برداشت کا طعنہ دینے والے خود تشدد پسند، برداشت سے عاری، اورمتعصب وتنگ نظر ہیں۔ ورنہ بتلایاجائے کہ جو امریکہ اور اس کے حواری پاکستان میں خودساختہ کسی واقعے پر مذہبی انتہاء پسندی اور دہشت گردی کی مذمت کرتے دیر نہیں لگاتے، انہوں نے ان پلید پادریوں کی اس ناپاک جسارت کو ابھی تک مذہبی انتہاء پسندی اور دہشت گردی کیوں قرار نہیں دیا؟۔
الحمد لله! مسلمان جس طرح تمام انبیاء کرام علیہم السلام پر ایمان رکھتے ہیں، اس طرح تمام انبیاء کرام علیہم السلام کی تعظیم وتکریم اور عزت وحرمت کو بھی فرض گردانتے ہیں۔ مسلمان جس طرح قرآن کریم کا ادب واحترام کرتے ہیں، اسی طرح تورات، انجیل اور زبور کا ادب کرنا بھی اپنے اوپر لازم ، فرض اور ضروری قرار دیتے ہیں۔مسلمانوں کے نزدیک جس طرح کسی نبی کی ادنیٰ توہین یا تنقیص سے کفر لازم آتا ہے، اسی طرح کسی نبی پر نازل شدہ کتاب یا صحیفہ کے انکار، توہین یا تنقیص سے بھی آدمی کافر ہوجاتا ہے۔اس سے اندازہ لگایاجائے کہ متعصب، متشدد اور مذہبی تنگ نظر مسلمان ہیں یا یہ مغربی اقوام؟
قرآن کریم نذر آتش کرنے کے دل آزار زاقعہ پرجامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کے رئیس، حضرت مولانا ڈاکٹر عبد الرزاق اسکندردامت برکاتہم، مولانا فضل الرحمن صاحب، حضرت مولانا سلیم اللہ خان صاحب،حضرت مولانا قاری محمد حنیف جالندھری صاحب اور مولانا نور الحق صاحب نے شدید الفاظ میں مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ امریکہ اس واقعہ میں ملوث تمام افراد کو عبرت ناک سزا دے۔ اس کے علاوہ پاکستان کی تمام مذہبی، دینی، سیاسی، سماجی جماعتوں، طلبہ تنظیموں، تاجر برادری اور اقلیتی نمائندوں نے قرآن کریم کی بے حرمتی پر شدید احتجاج کیااور ملک گیر احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں۔ اس کی تفصیلات درج ذیل خبر میں ملاحظہ ہوں:
”اسلام آباد، لاہور (نمائندہ ایکسپرس اے ایف بی باخبر ایجنسیاں) ملعون امریکی پادری ٹیری جونز کی طرف سے (نعوذ باللہ) قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے پر آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کے لئے تحریک حرمت رسول پاکستان کے کنویز مولانا امیر حمزہ کی زیر صدارت ، مقامی ہوٹل میں دینی وسیاسی جماعتوں کے قائدین کا ایک اہم اجلاس ہوا جس میں جمعیت اہلحدیث کے ناظم اعلیٰ علامہ ابتسام الٰہی ظہیر، جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات مولانا محمد امجد خان، امیر جماعت اہلحدیث حافظ عبد الغفار روپڑی ، شیعہ پولیٹیکل پارٹی کے چیئرمین پیر نوبہار شاہ، علامہ علی غضنفر کراروی، جامعہ منظور الاسلامیہ کے مہتمم پیر سیف اللہ خالد، تنظیم اسلامی پاکستان کے مرکزی رہنما مرزا محمد ایوب بیگ، جمعیت علماء اسلام (س) کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات مولانا محمد عاصم مخدوم ، رمضان منظور ودیگر نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران ملعون امریکی پادری کے (نعوذ باللہ) قرآن پاک جلانے کے گستاخانہ اقدام کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر تفصیل سے غور وخوض کیا گیا اور اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ تحریک حرمت رسول پاکستان کے پلیٹ فارم سے جلد ملک بھر کی دینی وسیاسی جماعتوں کا سربراہی اجلاس بلایاجائے گا۔ اجلاس کے دوران اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ ۲۵/ مارچ جمعہ کو ملک گیر یوم احتجاج منایاجائے گا جبکہ ملعون پادری کو قتل کرنے والے کو ۱۰/ کروڑ روپے انعام دیا جائے گا ، اجلاس کے اختتام پر تحریک حرمت رسول پاکستان کے کنویز مولانا امیز حمزہ نے اجلاس میں شریک دیگر راہنماؤں کے ہمراہ مشترکہ پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قرآن پاک کی بے حرمتی سے ثابت ہوگیا کہ امریکی حکومت فوج اور پوپ بینی ڈکٹ جیسے ان کے مذہبی پیشوا قرآن پاک کی بے حرمتی اور خاکے شائع کرنے والوں کی پشت پناہی کررہے ہیں، مسلم امہ کو ٹیری جونز جیسے گستاخوں کو بھر پور جواب دے کر دنیا پر ثابت کردینا چاہیے کہ کوئی ادنیٰ سے ادنیٰ مسلمان قرآن کی بے حرمتی اور شان رسالت ا میں (نعوذ باللہ) گستاخیوں پر کسی صورت خاموش نہیں رہ سکتا۔ دریں اثنا تحریک حرمت رسول، جماعة الدعوة، المحمدیہ اسٹوڈنٹس اور دیگر مذہبی وطلباء تنظیموں کی طرف سے مختلف شہروں میں زبردست احتجاج کا سلسلہ جاری رہا، ادھر جماعت اہل سنت پاکستان کے مرکزی ناظم اعلیٰ علامہ سید ریاض حسین شاہ نے مظاہروں اور جلسوں کی کال دے دی ہے، انہوں نے کہا کہ جماعت اہل سنت نے ۵۰۰ سو سے زائد مفتیان اہل سنت کا ہنگامی ”شرعی جرگہ“ طلب کرلیا ہے جس میں شرعی فیصلہ کیا جائے گا، امریکا کی جماعت اہل سنت کو بھی مظاہروں کی ہدایت جاری کردی گئی ہے، علاوہ ازیں پاکستان میں امریکی سفارت خانے نے فلوریڈا میں قرآن کریم کے ایک نسخے کو (نعوذ باللہ) نذر آتش کئے جانے کی مذمت کی ہے، قبل ازیں صدر آصف زرداری نے بھی پارلیمنٹ سے خطاب میں اس واقعے کی مذمت کی جبکہ اس حوالے سے رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ اس طرح کا قابل مذمت واقعہ صرف انتہاء پسندوں کی طرف سے ہی ہوسکتا ہے، جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمن اور وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے راہنما ؤں شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان، مولانا ڈاکٹر عبد الرزاق اسکندر، مولاناقاری محمد حنیف جالندھری اور مولانا نور الحق نے امریکی جنونی پادری کی طرف سے قرآن کریم کا نسخہ نذر آتش کرنے کی جسارت پر اپنے رد عمل میں کہا کہ عالمی طاقتیں اپنے جنونیوں کو لگام دیں، مسلمان قرآن دشمنوں کو منہ توڑ جواب دینے کے لئے اتحاد واتفاق اور ملی بیداری کا ثبوت دیں“۔ (روز نامہ ایکسپریس، کراچی ۲۲/مارچ ۲۰۱۱ء)
صدر آصف علی زرداری نے امریکی ریاست فلوریڈ میں قرآن کریم کی بے حرمتی پر شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مہذب معاشروں کے درمیان ہم آہنگی کے فروغ کی کوشش کے لئے شدید دھچکا قرار دیا۔پاکستان میں سینیٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں بھی متفقہ مذمتی قرار دادیں منظور کی گئیں اور کہا گیا کہ اس ناپاک جسارت سے پوری دنیا کے مسلمانوں کے جذبات کو شدیدٹھیس پہنچی ہے اور ایوان حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ اس مسئلے کو عالمی سطح پر اٹھایاجائے اور سرکاری طور پر مذمتی اعلامیہ جاری کیا جائے، اراکین نے کہا کہ قرآن کریم کو جلانا دنیا کی سب سے بڑی دہشت گردی ہے، جس نے ہمارے ایمان کو للکارا ہے، تمام مذہبی وسیاسی راہنماؤں نے بھی اس حرکت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کریم کی بے حرمتی اور اسے نذر آتش کرنا در اصل صلیبی جنگ کا حصہ نظر آتا ہے۔
حکومت کو چاہئے کہ اسلامی ممالک کے پلیٹ فارم او، آئی، سی کا فوراً اجلاس بلانے کی درخواست کرے اور اس میں لائحہ عمل طے کرکے اقوام متحدہ میں اس مسئلے کو پیش کیا جائے اور تمام اسلامی ممالک کی طرف سے مطالبہ کیا جائے کہ ٹیری جونز اور اس کے تمام ہمنواؤں کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ چلایاجائے اور اسے عبرت ناک سزا دے کر کیفر کردار تک پہنچایاجائے اور اگر امریکہ یا مغربی اقوام ان پادریوں کے ہمنوا بنتے ہیں تو تمام اسلامی ممالک کے سربراہان کو چاہیے کہ ان سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے اور ان کی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان کردیں۔
وصلی الله تعالیٰ علی خیر خلقہ سیدنا محمد وعلی آلہ وصحبہ اجمعین۔
اشاعت ۲۰۱۱ ماہنامہ بینات , جمادی الاولیٰ:۱۴۳۲ھ -مئی: ۲۰۱۱ء, جلد 74, شمارہ 
Flag Counter