Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق رمضان المبارک 1436ھ

ہ رسالہ

1 - 16
اسلام کی نمائندگی

عبید اللہ خالد
	
اللہ تعالیٰ کی پوری کائنات اور اس کا ایک ایک ذرہ، نپے تلے فارمولے اور خدائی احکام کے مطابق کام کررہاہے۔ انسان اس دنیا میں آتا ہے، یہاں کھاتا پیتا، رہتا بستا، نمو پاتا اور آگے بڑھتااور پھر زندگی کے ماہ و سال دیکھتاہے، زندگی کی بہاروں اور خزاؤں سے اس کا واسطہ پڑتا ہے تو مشکلات اور آسانیوں دونوں ہی طرح کے حالات سے گزرتا ہے۔ یہ سب اللہ تعالیٰ کے تخلیق کردہ نظام فطرت کے تحت جاری و ساری ہے۔

غور کیجیے تو آپ کو اندازہ ہوگاکہ ہر ہر شے میں․․․ جس کا تعلق آپ کی انفرادی زندگی سے ہے یا خاندانی اور سماجی زندگی سے․․ ․ ایک نظم ہے، ترتیب ہے۔ یہ تنظیم اور ترتیب اس کائنات اور خود انسان کی زندگی میں حُسن اور کشش پیدا کرتی ہے۔ حتیٰ کہ اگر زندگی میں آپ کو کہیں کوئی بے ترتیبی اور بد نظمی نظر آتی ہے تو وہ بھی اس تنظیم اور ترتیب کے قاعدے کے تحت ہے۔ انسانی زندگی میں کوئی بھی کام، نظم کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ اگر دنیا میں کامیابی کا سب سے بڑا راز معلوم کیا جائے تو پتا چلے گاکہ یہ نظم میں پوشیدہ ہے۔ تاریخ انسانی میں کسی کلچر، کسی سماج، کسی مذہب نے نظم کے بغیر ترقی اور امن حاصل نہیں کیا۔

اسلام… سراسر نظم ہے۔ بلکہ اسلامی تعلیمات میں جس قدر تنظیم اور ترتیب ملتی ہے، وہ شاید ہی کسی اور مذہب یا کلچر کا حصہ ہو۔ اسلامی تعلیمات کا اس تناظر میں مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ اسلام کے ماننے والوں اور اس پر عمل کرنے والوں کی زندگی میں بھی یہ نظم پیدا کرنا چاہتا ہے۔ اسلام کا مزاج درحقیقت نظم کا مزاج ہے۔ اسلام کی تعلیمات حقیقتاً نظم کی تعلیمات ہیں۔ صبح پوپھٹنے سے لے کر اگلی رات سونے تک، اور سونے کے دوران بھی․․․ انسانی زندگی کو جتنے بڑے اور چھوٹے متوقع معاملات پیش آسکتے ہیں، ان کی تفصیل اور احکام دراصل نظم ہی کی شکل ہیں۔

اتنا جامع اور اتنا واضح ڈسپلن دنیا کے کسی کلچر، کسی ادارے اور کسی مذہب میں آپ کو مل ہی نہیں سکتا جو اسلام ہم مسلمانوں کو فراہم کرتا ہے۔ کیا آپ نے کبھی غور کیا کہ جس مذہب میں یہ تفصیل اور باریکی بھی موجود ہو کہ کھاناکھاتے ہوئے اگر کوئی ذرہ دانتوں میں پھنس جائے اور وہ دانتوں سے نکل کر زبان پر آجائے تو اس کا کیا کرنا ہے، اور اگر وہ منھ سے باہر نکل آئے تو کیا حکم ہوگا؟ انسان کی پیدائش سے پہلے سے لے کر اس کی موت کے بعد تک کے تمام تر مراحل کی تفصیل اور ترتیب پورے نظم کے ساتھ اسلامی تعلیمات میں پروئی ہوئی ہے۔ یہ تنظیم کبھی قرآنی تفاسیر کی صورت میں سامنے آتی ہے تو کبھی حدیث کی شروح کی صورت میں اور کبھی فقہ کی شکل میں۔ پھر یہ تمام کی تمام چیزیں اللہ والوں کی عملی زندگیوں میں نفوذ کرجاتی ہیں تو ہمیں یہ بھی معلوم ہو جاتا ہے کہ ان احکام کو اس نظم کو کیسے اپنی زندگی اور زندگی کے روزمرہ معمولات میں لانا ہے؛ کیسے اپنی زندگی کی سرگرمیوں کو ان احکام کی روشنی میں مرتب کرنا ہے۔اسلام ان احکام کی تنظیم اور ترتیب کے ذریعے درحقیقت اپنے ماننے والوں یعنی مسلمانوں کی زندگیوں میں بھی یہ تنظیم اورترتیب لانا چاہتا ہے۔ کیوں کہ جس شخص اور جس معاشرے میں تنظیم اور ترتیب نہیں، وہ بگڑا ہوا،جاہل معاشرہ ہے؛ اور جس معاشرے کے افراد منظم اور مرتب انداز میں زندگی گزاررہے ہیں وہ سلجھے ہوئے اور صاحب نظر معاشرے کے لوگ ہیں۔

چناں چہ آپ کی نماز، روزے، حج، زکات، صدقات اور تمام کی تمام فرض اور نفلی عبادات ہی نہیں، زندگی کا ہر ہر عمل اس بات کا آئینہ ہونا چاہیے کہ آپ کی زندگی میں نظم ہے، آپ کی زندگی میں ڈسپلن ہے، آپ کی زندگی میں ترتیب ہے۔ آپ کی زندگی کے معمولات کو دیکھ کر کسی کو یہ مغالطہ نہیں ہونا چاہیے کہ آپ کی زندگی بے ہنگم، بے ربط اور بے ترتیب ہے۔ ایک مسلمان کی زندگی درحقیقت اسلام کی زندگی ہے۔ اگر آپ کے عمل میں، چھوٹا ہو یا بڑا، تنظیم اور ترتیب موجود نہیں، دیکھنے والا یہی سمجھے گا کہ آپ کو اس کا شعور نہیں، آپ کو اس کی تربیت نہیں دی گئی، اس لیے بہت ضروری ہے کہ آپ اپنی زندگی کو اسلام کے نظم کے دائرے میں لائیں اور اسی کے مطابق اپنی زندگی کے ماہ و سال گزاریں۔ آپ کی زندگی ایک مسلمان کی حیثیت سے، اسلام کی زندگی ہونی چاہیے جو عکاس ہو اسلامی تعلیمات کی، نہ کہ کفر و الحاد کی۔ یاد رکھیے، آپ اسلام کے نمائندے ہیں، آپ اللہ کے نمائندے ہیں، آپ خاتم الانبیا کے نمائندے ہیں۔ آپ کے ہر عمل سے، ہر قول سے اس نمائندگی کا اظہار ہونا چاہیے۔

Flag Counter