دو باتیں
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔
نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّي۔ْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ۔
یہ ’’آسان صرف‘‘ حصۂ اوّل ہے۔ میں نے یہ رسالہ اپنے بچوں کی ضرورت سے مرتب کیا تھا۔ پھر خیال آیا کہ اس کو شائع کردوں شاید نونہالانِ قوم کے لیے بھی مفید ثابت ہو۔
علمِ صرف کی تعلیم عربی زبان کی تعلیم کے ساتھ ہی شروع ہوتی ہے، اس وقت بچوں میں عربی کی استعداد نہ ہونے کے درجہ میں ہوتی ہے، اس لیے میرا یہ طریقہ ہے کہ جب عربی کے سبق میں فعلِ ماضی کا استعمال آتا ہے تو میں بچوں کو فعلِ ماضی کی گردان لکھ کر دیتا ہوں اور اتنا رٹاتا ہوں کہ وہ بچوں کو یاد ہوجاتی ہے۔ یوں رفتہ رفتہ کافی گردانیں ان کو کتاب کے بغیر یاد کرادیتا ہوں۔ پھر’’ میزان‘‘ شروع کراتا ہوں اور ساری گردانیں بالترتیب یاد کراتا ہوں۔ ’’کتاب الصرف‘‘ بچوں کے لیے ابتدا میں مشکل ہے کیوںکہ وہ مسائلِ فن کی جامع کتاب ہے۔ اور ’’علم الصرف‘‘ نسبتاً آسان ہے مگر اس میں قواعد اشعار میں بیان کیے گئے ہیں جو ابتدامیں مناسب نہیں۔
اب میں نے اپنے طریقۂ تعلیم کے مطابق یہ رسالہ مرتب کیا ہے اس میں اس بات کی رعایت رکھی ہے کہ بچوں پر ابتدا ہی سے قواعد کا بہت زیادہ بوجھ نہ پڑے، نہ بہت زیادہ تمرینات دی ہیں۔ یہ سب باتیں حصۂ دوم میں آئیں گی ۔ اس حصہ میں بہت ہی سادہ انداز