Deobandi Books

یاد دلبراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

1 - 142
بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
عرض مؤلف
	الحمد لللّٰہ وکفیٰ وسلام علیٰ عبادہ الذین اصطفیٰ۰ اما بعد!
	اس جہان فانی سے رخصت ہونے والے اکابر واصاغر پر فقیر تعزیتی مضامین لکھتا رہتا ہے۔ اس کا پہلا مجموعہ ’’فراق یاراں‘‘ کے نام سے ۳۰۴ صفحات پر مشتمل فروری ۲۰۰۶ء میں شائع ہوا۔ اس پر دوستوں نے بھرپور محبت سے سرفراز فرمایا۔ اس کتاب میں ایک سو حضرات پر تعزیتی مضامین تھے۔ جن حضرات کا کتاب میں تذکرہ تھا۔ ان حضرات کی نیکی کا صدقہ ہے کہ کتاب کو مقبولیت حاصل ہوئی۔ اس سے حوصلہ بڑھا۔ اب فروری ۲۰۰۶ء سے نومبر۲۰۰۹ء کے دوران میں وفات پانے والے حضرات پر تعزیتی مضامین کو اس کتاب میں شائع کرنے کا خیال ہوا۔ جب وہ مضامین اکٹھے کئے تو اوسط درجے کی کتاب کے لئے جتنے صفحات چاہئیں وہ پورے نہ ہوتے تھے۔ خیال ہوا کہ بہت عرصہ پہلے سیدنا ابوہریرہؓ، آئمہ اربعہؒ، آئمہؒ حدیث (صحاح ستہ) پر جو مضامین لکھے تھے وہ اس میں شامل کر لے جائیں۔ حضرت مولانا محمد شریف بہاولپوریؒ پر فقیر کا مضمون نہ تھا۔ آپ کے صاحبزادہ مولانا عطاء الرحمن شیخ الحدیث جامعہ مدنیہ بہاولپور نے ایک ضرورت کے تحت حکم فرمایا، وہ لکھا۔
	’’فراق یاراں‘‘ کی ترتیب کے وقت قدیم مبلغین مجلس مولانا غلام حیدرؒ میاں چنوں، مولانا محمد علی جانبازؒ سمندری، پر مضامین نہ ملے تو وہ بھی بعد میں لکھے۔ مولانا حق نواز جھنگویؒ پر مضمون نہ تھا۔ ڈاکٹر خادم حسین ڈھلوں، مولانا محمد اسماعیل شجاع آبادی کے حکم پر وہ لکھنا پڑا۔ (ابھی تک غیر مطبوعہ ہے) اسے بھی اس کتاب میں شامل کرلیا۔
	ماہنامہ حق چاریار سے حضرت مولانا عبداللطیف صاحب جہلمیؒ کا اور ماہنامہ بینات کے شہید اسلام نمبر سے حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ پر مضمون بھی اس میں شامل کر دئیے۔ اس کے بعد فروری۲۰۰۶ء سے تاامروز جو مضامین ماہنامہ لولاک میں شائع ہوئے ان کو شریک اشاعت کرلیا۔ یوں یہ کتاب تیار ہوگئی۔
	فقیر کی کتاب ’’فراق یاراں‘‘ کے منظر پر آنے کے بعد جہاں دوستوں نے خوشی کا اظہار کیا وہاں بعض احباب نے شکوہ وشکایات کے طومار بھی قائم کئے۔ ان کا جواب مولانا حق نواز جھنگویؒ کے مضمون کی ابتداء میں اجمالی عرض کردیا ہے۔ یہاں پر دہرانے کی ضرورت نہیں، وہاں دیکھ لیا جائے۔
	اﷲ رب العزت ان تمام حضرات کو جنت میں اعلیٰ مقام نصیب فرمائیں جن کا اس کتاب میں تذکرہ ہے۔ فقیر کو بھی دنیا میں ان حضرات کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق رفیق ہو اور آخرت میں ان حضرات کی معیت کا شرف نصیب ہو جائے۔ اﷲتعالیٰ کی شان غفور الرحیمی سے یہ کوئی بعید نہیں کہ ایسے ہی فرمائیں۔ انشاء اﷲ وہ ضرور ایسے فرمائیں گے۔ اﷲتعالیٰ صحت وعافیت وسلامتی کے ساتھ باقی زندگی مکمل فرمادیں۔ آخری وقت تک اپنے ماسواء کا محتاج نہ فرمائیں۔ عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کی غلامی کرتے کرتے موت آئے اور یہ جا، وہ جا، ہوجائے۔ آمین! بحرمۃ خاتم النبیین! اس کتاب کا نام ’’یاد دلبراں‘‘ تجویز ہوا ہے۔
	
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter