Deobandi Books

خطبات علی میاں جلد 4

1 - 449
فہرست
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
7 انتساب 18 1
8 خطبات کی اہمیت 19 1
9 خامہ فرسائی 20 1
10 اصلاح معاشرہ کی اہمیت 22 1
11 اسلامی ممالک میں ذہنی کشمکش اور اس کے اسباب 24 1
12 مسلم پرسنل لا کی صحیح نوعیت اور اہمیت 34 1
13 اسلام میں اجتماعی اور ذاتی زندگی کا تصور 46 1
14 ایک المناک حقیقت اور اس کے ازالہ کےلئے امکانی جدو جہد 56 1
15 ملی عزیمت اور اجتماعی فیصلہ 64 1
16 آئندہ نسل کی فکر کیجئے 78 1
17 قابل توجہ بات 79 16
18 اسلامی قوانین کی ضرورت و اہمیت 82 1
19 اندھیرے میں امید کی روشنی 98 1
20 انسانیت کی بقاء و تحفظ کی فکر 102 1
21 خود کشی مت کرو 106 1
22 ایک جلیل القدر صحابی سیدنا حضرت ابو ایوب انصاری 106 21
23 روران جہاد ، ایک آدمی کا غلط تفسیر بیان کرنا 107 21
24 سیدنا ابو ایوب انصاری کا ، صحیح تفسیر کی طرف متوجہ کرنا 107 21
25 صحابہ کرام کی دینی جدو جہد اور اس کے نتائج 108 21
26 دینی جدو جہد کے دوران صرف چھٹی کا تصور 108 21
27 بدرجہ ضرورت اور عارضی چھٹی کا خیال 109 21
28 چھٹی لینے کا انجام یعنی دو زبر دست نقصان 109 21
29 بلندی کی ہمت اور نگاہ یہ سب کچھ دینی جدو جہد کا ثمرہ ہے 111 21
30 شان نزول کی مختصر تفصیل 111 21
31 خود کشی 114 21
32 حکمت روح 115 21
33 قیامت تک کی ضمانت 120 21
34 ہدایت و نور نبوت سے محروم سر زمین 121 21
35 فرصت کو غنیمت جانیے 121 21
36 آثار سے مال کا اندازہ کیجئے 121 21
37 بار نہیں ابر باراں بنو 122 21
38 پیام انسانیت 124 1
39 ملک کے موجودہ حالات اور ہماری ذمہ داریاں 132 1
40 ہمارے ملک کےلیے پہلا خطرہ 132 39
41 برادر کشی زوال کی علامت ہے 132 39
42 ہر چیز انسان ہی کے تعلق سے بامعنی اور قیمتی ہوتی ہے 133 39
43 معمولی واقعات پر قتل و غارت گری کاطوفان 133 39
44 ایک فلسفی کا قول 134 39
45 انسانی دستور کی پہلی اور اہم دفعہ 134 39
46 اسلام میں انسان کا مقام 134 39
47 ملک کےلئے دوسرا خطرہ 136 39
48 اسلام ہی رہنمائی کر سکتا ہے 137 39
49 ملک کےلئے تیسرا اہم خطرہ 137 39
50 اس خطرے کا علاج 138 39
51 شروع اللہ کے نام سے 140 1
52 رشتوں کے توڑنے سے زندگی پر برے اثرات 150 1
53 واقعات سے سبق لینے کی ضرورت 154 1
54 طبقہ اشرافیہ کے خاص امراض اور ان کی شفا 164 1
55 خواص کے ساتھ خصوصی معاملہ 164 54
56 نزدیکاں رابیش بود حیرانی 165 54
57 شرفاء کی بستیوں میں فلاکت کیوں 166 54
58 تاریخی بستیوں اور اونچے خاندانوں کی خاص بیماریاں اور کمزوریاں 167 54
59 اتحاد و اتفاق کےلئے ایثار قربانی 167 54
60 حضرت ابوبکر کا کارنامہ 168 54
61 شریعت پر عمل نہ کرنے کی بے برکتی 169 54
62 عربوں سے عبرت لیجئے 170 54
63 ماتعبدون من بعدی 172 1
64 عالم عربی کا اصل خطرہ اسرائیل یا مردہ ضمیر 182 1
65 ایک تاریخ ساز اور عہد آفریں واقعہ 182 64
66 عربوں کا ذوق سلیم 183 64
67 سب سے بڑا خطرہ 184 64
68 قلب و ضمیر سے غفلت 185 64
69 خارجی دشمن ، خیالی خطرات 185 64
70 ہمارا موجودہ معاشرہ 186 64
71 ثابت شدہ حقائق سے چشم پوشی 187 64
72 قرآن کا اعجاز 187 64
73 5 جون کا المناک حادثہ 187 64
74 انسانی تجربات قیمتی اثاثہ 188 64
75 نازک اور اہم مرحلہ 188 64
76 قومی ضمیر پر موت طاری 189 64
77 فتح اور شکست معیار نہیں 189 64
78 اصل معیار 190 64
79 استعمار سے نفرت 190 64
80 عجیب منطق 191 64
81 بے حسی اور مردہ ضمیری 191 64
82 حادثات سے سبق 192 64
83 قیادت سے محاسبہ کیجئے 192 64
84 اللہ کا مطالبہ 193 64
85 آنحضرت کی ہدایت 194 64
86 غفلت ، حماقت اور لہو د لعب کا انجام 194 64
87 اسلامی عقیدے کا اشتراک 195 64
88 ایک مسلمان قائد کا احتساب 195 64
89 احتساب اور محاسبہ ہمارا متیاز 196 64
90 امت کی زندگی 197 64
91 ناشاد شادی آباد سے عبرت و موعظت 198 1
92 زوال پذیر ملکوں اور سلطنتوں سے سبق 199 91
93 تاتحین اور حکمرانوں کی ایک غلطی 200 91
94 عرب فاتحین اولین کا امتیاز 200 91
95 اصل آبادی کو نظر انداز کرنے کی غلطی 201 91
96 بربر کی مثال 202 91
97 اسپین کی عرب حکومت کی غلطی 202 91
98 غلطی کا اعادہ نہ ہو 203 91
99 صوفیائے کرام کا کارنامہ 205 91
100 نکاح ، ایک عظیم ، وسیع ، و مسلسل عبادت 208 1
101 دو عبادتیں جن سے غفلت عام ہے 208 100
102 بڑی بڑی عبادتیں اور فرائض اس وقت تک عبادت رہتے ہیں جب تک آدمی ان میں مشغول ہے 209 100
103 جمالی و جلالی عبادت 210 100
104 عجیب و غریب عبادت 211 100
105 شریعت کا اعجاز 211 100
106 شریعت محمدی اب بھی جوان ہے اور اس کی حکومت قائم 212 100
107 محبوب سنت 214 100
108 وسیع ومتعدی ثواب 214 100
109 حیات ملی میں خواص امت کا مقام اور ان کی ذمہ داریاں 216 1
110 صالح دل کےلئے ضروری چیزیں 217 109
111 تبلیغی جماعت کا کارنامہ 225 109
112 ازدواجی زندگی کے رہنما خطوط 228 1
113 تیرا خرابہ فرشتے نہ کر سکے آباد 228 112
114 وقت کا تقاضا کیا ہے 232 1
115 ایک بے موقع اور ناوقت مہم 232 114
116 خرابی کی جڑ برائی اور پاپ کی خواہش ہے 238 1
117 تاریخ کا مطالعہ 238 116
118 جب تک سوسائٹی میں برائی کا رجحان اور بگاڑ کی صلاحیت نہ ہو کوئی اس کو بگاڑ نہیں سکتا 238 116
119 خود غرض انسان 239 116
120 اصلاح اور سدھار کی مختلف تجاویز اور تجربے 240 116
121 دل کی تبدیلی کے بغیر زندگی تبدیل نہیں ہو سکتی 241 116
122 پیغمبر انسانیت کامزاج بدلتے ہیں 242 116
123 ایثار کے دو واقعے 243 116
124 انسانیت کا درخت اندر سے سر سبز ہو گا 244 116
125 انسانیت کے صحیح نمائندے 245 116
126 پیغمبروں کی زندگی 246 116
127 خواہشات کی تسکین سکون کا راستہ نہیں 247 116
128 اللہ کے پیغمبر خواہشات مین اعتدال پیدا کرتے ہیں اور صحیح ذہنیت اور صلاحیت عطا کرتے ہیں 248 116
129 ہمارا پیغام اور ہماری صدا 249 116
130 قرآن کا مطالبہ مکمل اطاعت و سپردگی 252 1
131 کل مسلمان اور مکمل اسلام 266 1
132 عالم اسلام کا عبوری دور 280 1
133 یک لحظہ غافل گشتم و صدسالہ راہم دور شد 280 132
134 سرزمین اندلس کا ایک عزیز پیام 281 132
135 عالم اسلام ایک عبوری دور سے گزر رہا ہے 281 132
136 اسلام کو اقتدار کی ضرورت ہے 283 132
137 سارا انحصار شاخ پر ہے 284 132
138 معاشرہ زمین ہے 286 132
139 اسلامی شریعت کے نفاذ میں ایک لمحہ کی بھی تاخیر نہ ہو 287 132
140 کچھوا سست رفتاری کے باوجود سورہا ہے اور خرگوش تیزی کے ساتھ مصروف عمل ہے 288 132
141 اسلام کے ترکش کا قیمتی تیر 290 132
142 اسپین سے مسلمانوں کے اخراج کے اسباب 292 132
143 ملت کے تشخص کو بچایئے 296 1
144 ملی تشخص کی حفاظت آئینی طریقہ پر کریں 296 143
145 تشدد سے اجتناب 297 143
146 اعتقادی ارتداد کا خطرہ 298 143
147 وسیع پیمانے پر مکاتب قائم کریں 299 143
148 ملت کا فرض اور اسلامی نظام حیات 300 143
149 اسلام مکمل دین اور مستقل تہذیب ہے 301 143
150 انسانیت کی تقدیر میں تغیر و تبدل 302 143
151 وہ شاہ کلید جس سے ہر قفل کھل سکتا ہے 303 143
152 صحیح اسلامی اقدار کی ذمہ داری اور اس کے برکات 306 1
153 ملک و قوم کی سطح پر اسلامی معاشرہ کی ضرورت 314 1
154 ملی وحدت اور اس کے تقاضے 324 1
155 لفظ وحدت میں ایک قسم کی مقناطیسیت ہے 324 154
156 وحدتیں وحدتوں سے ٹکراتی ہیں 325 154
157 محض وحدت کوئی معنویت نہیں رکھتی 326 154
158 وحدت کا اسلامی تصور 327 154
159 ایک نئی وحدت 328 154
160 عقیدہ اور مقصد کا اشتراک 330 154
161 عددی لحاظ سے قلیل و حقیر ، مقاصد کے لحاظ سےعظیم و جلیل 330 154
162 چھوٹی سی برادری پر سارے عالم کا بوجھ 332 154
163 زبان کی وحدت کے تباہ کن نتائج 333 154
164 تہذیب کی وحدت کا انجام 334 154
165 دو عظیم جنگوں کے اسباب 334 154
166 پاکستانی مسئلہ 335 154
167 آپ کو وحدت اسلامی کا منصب حاصل ہے 338 154
168 خدا کی بستی دوکان نہیں 340 1
169 یہ دنیا ایک مقدس وقف ہے 340 168
170 امت خود رو کھیتی اور جنگلی گھاس نہیں 341 168
171 خدا کی بستی دکان نہیں ہے 342 168
172 اسلام کی عدالت قائم کیجئے 343 168
173 مسیحیت اور یہودیت رہنمائی سے قاصر ہیں 345 168
174 یہ دنیا شکار گاہ بنی ہوئی ہے 346 168
175 سارا انحصار اسلام اور مسلمان پر 346 168
176 صالح اور طاقتور معاشرہ ، اقتدار و تہذیب کی بنیاد اور اس کا سر چشمہ ہے 350 1
177 انسانی معاشرہ میں عدل و احسان انصاف اور نیکی کی اہمیت 360 1
178 بھرے بازار اور شاہراہ عام پر کی جانے والی بات کی اہمیت و تاثیر 360 177
179 معتدل و پر سکون حالات و فضا کی ضرورت 362 177
180 اس عہد اور معاشرہ کی سب سے بڑی کمی 363 177
181 خود غرضوں اور دولت پرستوں کی سنگدلی اور انسانیت کی پامالی 364 177
182 عدل و احسان کی برکت 365 177
183 خود غرضی ساری خرابیوں کی جڑ ہے 366 177
184 کیا انسان ہی مارنے کےلئے رہ گیاہے 366 177
185 راجہ بکر ماجیت کا نام کیوں زندہ ہے 367 177
186 شرفا اور اونچےگھرانوں کی خاص بیماریاں اور ان کےلئے ترقی کا واحد راستہ 368 1
187 خواص کے ساتھ خصوصی معاملہ 368 186
188 نزدیکاں رابیش بود حیرانی 369 186
189 شرفا کی بستیوں میں فلاکت کیوں 370 186
190 تاریخی بستیوں اور اونچے خاندانوں خاص بیماریاں اور کمزوریاں 371 186
191 اتحاد و اتفاق کےلئے ایثار و قربانی 372 186
192 سیدنا حضرت ابوبکر کا کارنامہ 372 186
193 شریعت پر عمل نہ کرنے کی بے برکتی 373 186
194 عربوں سے عبرت لیجئے 374 186
195 صحت مند معاشرہ کی زندگی کے تین ستون 376 1
197 اسلام کے حلقہ بگوش عربوں کو قرآن کی نوید فتح 380 1
198 ناقابل تصور کامیابی 380 197
199 اسرائیل کا قیام 380 197
200 اسرائیل کے ناپاک عزائم 381 197
201 ایک بنیادی سوال 381 197
202 خالق کائنات کا نظام 382 197
203 فرض کیجئے 383 197
204 رفاہی خدمات عبادت ہے 386 1
205 صالح معاشرتی انقلاب کی ضرورت 388 1
206 احتساب کائنات 390 205
207 امت کی مسلسل ذمہ داری و نگرانی 392 205
208 زمانہ کا حقیقی خلا 394 1
209 زمانہ کا فیشن 394 208
210 انسانی دنیا کی تاریک ترین صدی 395 208
211 ہم اللہ ہی کے قاصد ہیں 396 208
212 آج زمانہ لہو لعب اور ذلت و رسوائی سے عبارت ہے 402 208
213 پورا یورپ اس کتے کی طرح ہو چکا ہے 402 208
214 اسلام اور خدمت خلق 406 1
215 انسان کی فطرت میں عشق و محبت کا عنصر 410 1
216 اسلام توحید کا دین ہے اس میں وساطت و وکالت کی ضرورت نہیں 410 215
217 ایک مشہود کی ضرورت جو شوق و تعظیم کا مرکز بن سکے 411 215
218 شعائراللہ اور ان کی حکمت 411 215
219 انسان کی فطرت میں عشق و محبت کا عنصر 412 215
220 صفات ہی کے علم سے محبت ہوتی ہے اور اسی لئے قرآن مجید اس پر بہت زور دیتا ہے 414 215
221 اس ساغر کی کیا قیمت جو کبھی چھلک نہ پائے 415 215
222 حج بیت اللہ جذبہ عشق کی تسکین کےلئے ہے 415 215
223 مادیت کے قفس زریں سے کائنات کی بیکر ان وسعتوں میں 417 215
224 عقل و مادیت کے پر ستاروں کے خلاف نعرہ بغاوت 418 215
225 حاجی حکم کا بندہ ہے اور اشاروں کا غلام ہے 422 215
226 رحمت خداوندی کو متوجہ کرنے میں زمان و مکان کا حصہ 422 215
227 معاشرہ سانی کا باہمی ارتباط 424 1
228 سائل بھی اور مسئول بھی 425 227
229 خدا کا نام بیگانوں کو یگانہ بناتا ہے 425 227
230 رشتوں کے توڑنے سے زندگی پر برے اثرات 428 1
231 ہماری موجودہ حالت 428 230
232 قوت ، مرأۃ اور فکر و دل سوزی کی ضرورت 429 230
233 سودوزیاں کی میزان 431 1
234 واقعیت پسندی ، حقائق دوستی 431 233
235 قرآن کا مطالبہ 432 233
236 صورت اور حقیقت 433 233
237 حقیقت کی دائمی تاثیر 434 233
238 زندگی کی تعمیر نو اور ایمان 434 233
239 کامیابی اور ناکامی کی میزان 435 233
240 شہادت ہے مطلوب و مقصود مومن 436 233
241 اسلام کی جہانگیری 436 233
242 قوم پرستوں سے 437 233
243 بلند و بانگ دعوے 438 233
244 کیا پایا 438 233
245 وسائل کی کمی نہیں 439 233
246 اسلامیت سے بے زاری 439 233
247 تاریخی حقیقت 440 233
248 شکست کے ذمہ دار 440 233
249 اسلامی تاریخ کے سب سے بڑے مجرم 440 233
250 عظمت رفتہ کی پامالی 441 233
251 خود دار قوموں کا شعار 442 233
252 اسلام کی طرف باز گشت 442 233
253 شکست کے بعد 443 233
254 صاف گوئی اور تلخ نوائی 444 233
255 روشنی کی کرن 444 233
256 جاہلیت کا رجحان 445 233
257 ہمیں رسوال نہ کیجئے 445 233
258 عرب زعماء سے عجمی مسلمانوں کی اپیل 445 233
259 ختم شد 446 1
Flag Counter